مرکز

در حال بارگیری...
در مجموع « 336 » مورد یافت شد.

حجر اسود خدا کی طرف سے ہے

مشرکین کا کہنا ہے کہ خدا ہمارا خدا ہے  اور یہ بت خدا نہیں بلکہ ہمارے شفیع ہیں بالکل اسی طرح جس طرح مسلمانوں کا خدا،خدا ہے  اور وہ حجر اسود سے شفاء حاصل کرتے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ہے ھولاء شفعاءنا کہ یہ بت ہمارے شفیع ہیں میں کہتا ہوں کہ حجر اسود کا معاملہ تو خدا کی طرف سے ہے مشرکوں  کے پاس کیا ثب...

تم کیسے مسلمان ہوئے

ایک شخص عیسائیت سے تائب ہونے کے بعد مسلمان ہو گیا اور اس نے عیسائیت کے رد میں ایک کتاب لکھی اس سے پوچھا گیا کہ تم کیسے مسلمان ہوئے تو اس نے کہا کہ میں شام میں شاہی کتب خانہ کا نگران اعلیٰ تھا اس کتب خانے میں ایک چھوٹا سا کمرا تھا جس میں مخصوص کتابیں رکھی ہوئی تھیں اس کمرے میں میرے علاوہ کسی کو بھی ج...

اس وقت کا علم خدا کو ہے

دنیا کے فلاح و نجات کا سبب صرف ظہور حضرت حجت (عج) کے ساتھ وابستہ ہے اور یہ مقصد حکومت عادلہ وحقہ کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا جب ابو مسلم خراسانی نے حضرت امام صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں خط لکھا کہ ہم تین شخص آپ کی بیعت اور نصرت کے لئے آمادہ ہیں توامام (علیہ السلام) نے اس خط کو کھولے اور پڑھے بغیر چر...

معراج السعادة کا مطالعہ کریں

سوال کیا گیا کہ اگر کوئی خاتون علم و معرفت کسب کرنا چاہے تو کیسے کرے ؟ جواب میں فرمایا کہ سب سے پہلے اخلاق و معارف حاصل کرنے کے لیے معراج السعادة پڑھے جب عربی زبان سے کچھ آشنا ہو جائے تو پھر جامع السعادات پڑھے اسے ختم کرنے کے بعد احیاء الاحیاء کو پڑھے یہ کتابیں درجہ بدرجہ اسے ایک کے بعد دوسرے مرتبہ ...

چاروں قل پڑھے

ایک خاتون جو پریشان خوابی کا شکار تھی اور حالت خواب میں اکثر ڈر جاتی تھی اس نے علاج پوچھا تو فرمایا کہ سونے سے پہلے چاروں قل پڑھا کرو خاص کر معوذتین کی تلاوت باقاعدہ کرو اگر پھر بھی کچھ پریشانی رہے تو حرز امام جواد (علیہ السلام) بازو پر باندھ لو۔ ...

بہار قرآن

کسی نے کہا کہ میں سورہ یسین پورے ذوق و شوق سے پڑھتا ہوں یوں لگتا ہے کہ جیسے شیرینی کھا رہا ہوں فرمایا سورہ یسین بہار قرآن ہے  اسے نیک لوگ ہمیشہ پڑھتے ہیں بلکہ انہیں حفظ بھی ہے اور اس کی تلاوت سے وہ  بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ...

ام ابیہا کیا ہے

جیسا کہ وہ مومنین کی ماں ہیں وہ اپنے پدر بزرگوار صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بھی ماں ہیں باپ پربھی ان کا  احترام واجب ہے حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کا ماں ہونا عمومیت رکھتا ہے وہ ام المومنین ہیں اور خود رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم افضل فرد مومنین ہیں پس ان کی بھی ماں ہیں پس یہ ماں اپ...

یہ آپ ہی کی بات ہے

حجت الاسلام والمسلمین روحی کا بیان  حوزہ علمیہ میں آٹھ نو سال بسر کرنے  اور سطحیات سے فارغ ہونے کے بعد جب میں نے درس خارج میں شمولیت کا ارادہ کیا تو چھان بین  کے لئے میں بعض آقایان  کے دروس خارج میں حاضر ہوتا رہا درس کے بعد جب میں جواہر الکلام کا مطالعہ کرتا تو میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا بہت بے چین ...

مجھے فکر و سوچ سکھائی

مجھے یاد ہے کہ میں درس کے موضوع کے سلسلے میں عمیق مطالعہ کر کے اور مختلف علماء کے دلائل و نظریات یاد کرکے آیت اللہ بہجت کے درس خارج میں گیا میرا خیال تھا کہ ان کا درس بھی درسہاء خارج کے عمومی رواج کے مطابق ہوگا کہ جس میں ایک ایک عنوان پر مجتہد مختلف فقہاء کے نظریات و دلائل کو باری باری بیان کرتے تھے...

شہرت پسند نہیں تھے

ایک بار درس خارج  کے دوران فرمایا کہ کچھ لوگ کمزور سی آواز کے مالک ہیں مگر سینکڑوں لاؤڈ سپیکر ان کی آواز کو پھیلانے میں مشغول ہیں اور کچھ لوگ آواز اور لہجے کے لحاظ سے مضبوط ہیں مگر اصلا لاؤڈ سپیکر نہ ہونے کے سبب ان کی آواز زیادہ دور تک نہیں پہنچتی ان کی مراد غالبا یہ تھی کہ کچھ لوگ علمی کم مائیگی کا...

شاگردوں کی کثرت نہیں چاہتے تھے

آیت اللہ بہجت کی ایک سوچ یہ بھی تھی کہ ان کے درس  اور حلقہ اثر میں مخصوص اور با صلاحیت لوگ ہی شامل ہوں وہ ایسی کثرت کو ناپسند کرتے تھے جو ان کے پاس تو آئے مگر فکر و سوچ سے عاری ہو اس روش کے ساتھ وہ آہستہ آہستہ اپنے پاس بیٹھنے والوں اور اپنے شاگردوں کے دلوں میں ایک خاص علمی استعداد اور صلاحیت کار پید...

ہر علم پر کامل گرفت تھی

حضرت آیت اللہ بہجت کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ انھوں نے ہرعلم کو کامل اور راسخ انداز میں حاصل کیا تھا علمِ لغت ہو یا علم ادبیات  اور اسی طرح باقی تمام علوم میں یدطولیٰ اور دست ِ کمال رکھتے تھے اور اسی کمال علمی کے سبب ان کی شخصیت بڑی جاذب تھی یہی وجہ ہے کہ ہم ان کی خدمت میں جب حاضر ہوتے تو کبھی انھیں ...

وہ نہیں کہتے تھے یہ میرا فتویٰ ہے

بعض اوقات حضرت آیت اللہ بہجت سوال کا فورا جواب نہیں دیتے تھے اور خاموشی اختیار کر لیتے تھے اس کا سبب ایک تو یہ تھا کہ وہ عرفانی سیر میں اس وقت مشغول ہوتے تھے اور دوسرا سبب یہ کہ وہ فتویٰ دینے میں بڑے محتاط تھے ایک بار ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک شخص کچھ مسائل فقہی لے کر ایک عالم دین کے پاس آیا اور جوا...

نماز نے ان کے ساتھ کیا کر دیا

حضرت آیت اللہ بہجت کا طریقہ تھا کہ جب وہ درس شروع کرتے تو کبھی اپنے موضوع سے باہر نہیں جاتے تھے ساری گفتگو متعین موضوع سے وابستہ رہتی تھی صرف ایک بار  ایسا اتفاق ہوا مجھے یاد ہے کہ درس اصول کے دوران جب بحث اجزا میں مصروف ہوئے تو حدیث الصلواة معراج المومن اور الصلواة تنہی عن الفحشاء و المنکر کو پیش ک...

یہ آپ کی بات ہے

حضرت آیت اللہ بہجت کی گفتگو ایک خاص انداز میں ہوتی تھی وہ اپنی گفتگو میں ہر مطلب عمومی انداز میں بیان کرتے تھے اگر کسی بات کا کسی خاص شخص سے تعلق بھی ہوتا تھا تو واضح نہیں ہونے دیتے تھے  اور یہی طریقہ کار ان کے اساتذہ آقا قاضی و آقا پہلوانی کا تھا کہ وہ کبھی کسی کو مشخص کر کے کوئی بات نہیں کہتے تھے ...

با الواسطہ گفتگو کرتے تھے

حضرت آیت اللہ بہجت کی عادت تھی کہ وہ کسی سانحہ کے بارے میں بلاواسطہ گفتگو نہیں کرتے تھے بلکہ باالواسطہ گفتگو سے کام لیتے تھے مثلا اگر آج ایک قضیہ پیش آ گیا ہے تو اسے گفتگو کا موضوع بنانے کی بجائے صدیوں پہلے اس جیسا کوئی واقعہ بیان کر کے اس  پر تبصرہ کر دیتے تھے اور اس طرح موجودہ واقعہ پر بھی روشنی ح...

منزل مراقبہ

میں نے حضرت آیت اللہ بہجت سے سیرو سلوک کے تیسرے مرحلہ مراقبہ کے بارے میں پوچھا یعنی مراقبہ، آخرت کی طرف توجہ رضائے خدا کی طرف توجہ اور یہ کہ خدا ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہم اس کے سامنے ہیں ان سب امور کی طرف متوجہ ہونے کا نام ہے مجھے اس سلسلے میں کچھ اشکال تھا جواب میں آقا بہجت نے تذکرة المتقین کی عبارت ...

وہ ایک دوسرے سے واقف تھے

ایک بار آقا پہلوانی کے پاس ایک طالب علم سید زادہ تہران سے آیا آقا پہلوانی نے مجھے کہا کہ انھیں آقا بہجت کے پاس لے جاؤ  اس نے کہا  آقا بہجت کون ہیں آقا پہلوانی نے جواب دیا کہ وہ ایک پھول ہیں میں انھیں لے کر آقا بہجت کی خدمت میں حاضر ہوا تو نماز کا وقت تھا ہم دونوں نماز میں شامل ہو گئے  نماز کے بعد آق...

یہ چیزیں خدا کی نعمت ہیں

ایک بار آقا بہجت نے مجھ سے کسی محلے کے بارے میں پوچھا میں نے کہا میں اس سے واقف نہیں ہوں جب مجھے مکان مل گیا تو ایک دن نماز کے بعد آقا بہجت کو ان کے گھر تک پہنچانے کے لئے ان کے ساتھ ساتھ جا رہے تھے تو انھوں نے پوچھا تمھارا گھر کہاں ہے میں نے کہا یہاں سے نزدیک ہی ہے میں سمجھ نہیں پایا تھا کہ آقا صاحب...

اگر ہم خود ٹھیک ہو جائیں

یہ آقا بہجت ہیں
 1959ء میں،میں حضرت آیت اللہ بہجت سے آشنا ہوا یہ پہلا سال تھا کہ میں آیت اللہ بر وجردی  کے درس میں جانے لگا تو وہیں ان سے آشنائی ہوئی میں نے شاگردان درس سے ایک گیلانی ملا کے بارے میں گفتگو سنی کہ سب اس کی تعریف کر تے تھے میں نے سوچا کہ وہ میرے ہم وطن ہیں مگر میں انھیں نہیں پہچانتا جب ان سے تعارف ہوا...

وہ بات یاد رکھتے تھے

 سن 1953ء میں حضرت آیت اللہ بہجت آقا بیگدلی کے ساتھ میرے والد مرحوم کی عیادت کے لئے تشریف لائے ان کے فرزند آقا علی جو صغیر  السن تھے ان  کے ہمراہ تھے  ہم نے میوہ جات و شیرینی  اور چائے پیش کی تو ہاتھ نہ بڑھایا میرے والد مرحوم نے پوچھا یہ صاحب زادہ کون ہے آقا بہجت نے جواب دیا یہ بچہ آپ کا ارادتمند ہے...

کیوں طی الارض نہیں کرتے

میں گرمیوں کے موسم میں ایک بار مشہد مقدس گیا اور حضرت آیت اللہ بہجت کی خدمت میں حاضر ہوا میں ان دنوں امام جمعہ تھا ان کی اقامت گاہ پر پہنچنے کے بعد اپنے حاضر ہونے کی اطلاع دی تو فرمایا میرے کمرے میں آنے دو میں ان کے کمرے میں گیا تو وہاں کچھ کالج کے اور کچھ حوزہ کے طالب علم بیٹھے ہوئے تھے مٹھائی رکھی...

بیداری میں بھی سن سکتے ہیں

ایک دفعہ میرے ایک نزدیکی دوست نے خواب دیکھا اور وہ چاہتے تھے کہ میں اس خواب کے بارے میں آقا بہجت سے گفتگو کروں ان کا کہنا تھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک امام زادہ کی زیارت کے لئے گیا ہوں میں نے وہاں دو رکعت نماز پڑھی جب نماز میں،میں نے  سبحان ربی العظیم و بحمدہ کہا تو روضہ امام زادہ  کے در و دی...

آیت اللہ بہجت اپنے بیٹے کی زبانی

دلوں پرحکومت
وہ بچپن میں دوسرے بچوں سے ممتاز انداز رکھتے تھے بلوغ سے کئی سال پہلے ایک متقی اور مہذب عالم دین کی تربیت کے سبب وہ روحانی سلوک و صعود کے راستے پر چل پڑے تھے ان کی عمر بارہ سال تھی کہ مکتب سے فارغ ہو کر انہوں نے علوم حوزوی کی تحصیل شروع کردی تھی ابھی ١٤ سال کی عمر تک نہ پہنچے تھے کہ کربلا چلے گئے انہ...

سادگی پسندی

قم مقدس میں وارد ہونے کے ابتدائی ایام ہی سے مجھے ان کے ساتھ واقفیت کا شرف حاصل ہوا شروع شروع میں ہم چند لوگ شب جمعہ ان کے گھر میں اکٹھے ہوجاتے تھے اور ذکر و اذکار میں مشغول ہوتے تھے آقا بہجت خاص لطف و مہربانی کرتے ہوئے ہمارے ساتھ بیٹھ جاتے تھے اس طرح ایک بے مثل روحانی محفل قائم ہوجاتی یہاں تک کہ جب ...

قابل توجہ باتیں

وہ اپنے درس خارج فقہ میں عموما فرماتے کہ ہمارے استاد حضرت آیت اللہ محمد حسین اصفہانی نے یوں فرمایا حالانکہ وہ مرحوم آیت اللہ نائینی کے درس میں بھی شامل ہوئے تھے وہ بڑے حاضر جواب تھے خاص کر مسائل فقہی و مسائل کلامی میں انہیں ید طولی حاصل تھا خاص کر بحث ولایت امیر المو منین (علیہ السلام) میں وہ فوق ال...

عبادت اور مطالعہ

مرجعیت سے پہلے ان کی مشغولیت صرف مطالعہ و عبادت تک محدود تھی وہ جوانی کی عمر میں علمی لحاظ سے بڑے صاحب استعداد تھے اور آیت اللہ اصفہانی کے قابل شا گردوں میں ان کا شمار ہوتا تھا وہ اپنے مکان پر ایک مخصوص درس دیا کرتے تھے جو ان کے مطالعات کا نچوڑ تھا اور دوران بحث وہ علمی مشکلات کو بڑے عمدہ طریقے سے ح...

مسائل جدیدہ

آیت اللہ بہجت فرماتے تھے کہ ہم ریاضیات آیت اللہ خوانساری سے پڑھا کرتے تھے اس زمانے میں ریاضی کے جدید مسائل مصر کی الازہر یونیورسٹی سے آتے تھے اور وہاں پڑہائے جاتے تھے جب وہاں سے آئے ہوئے مسائل جدیدہ کو ہم پڑھتے تھے تو محسوس ہوتا تھا کہ ہم یہ سب مسائل اپنے استاد سے پہلے پڑھ چکے ہیں ریاضیات میں وہ بلا...

نہایت سادگی

آیت اللہ بہجت کا وجود طلباء اور حوزہ کے لئے بڑا غنیمت تھا اور متدین افراد کے لئے بڑا متائثر کن تھا قم آکر جو شخص بھی ان کی نماز میں شریک ہوتا یا کیفیت نماز کے بارے میں سنتا تو بڑا متائثر ہوتا تھا ہم پوری زندگی ان کے گھر میں ان کے پاس حاضر ہوتے رہے اور انہیں ہر حالت میں سادگی پسند پایا جبکہ وہ وطن ما...

مخفی پہاڑ

حضرت آیت اللہ بہجت علم و روحانیت کا ایک مخفی پہاڑ تھے بہت کم لوگ تھے جو ان کے مقام و منزلت کو سمجھتے تھے اپنے آپ کو مخفی رکھنے کی وجہ غالباً یہ تھی کہ عموماً جو لوگ آپ کے پاس مسائل پوچھنے کے لئے آتے تھے ان میں زیادہ تر لوگ وہ ہوتے تھے جو دقیق معارف کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے تھے۔...

خط مستقیم

نجف کا قیام ان پر بڑا اثر انداز ہوا تھا کیونکہ وہاں فلسفہ کے بہت مخالف تھے جو شخص فلسفیانہ مباحث کو ظاہر کرتا وہ پریشانیوں کا شکار ہو جاتا تھا علامہ طباطبائی بھی بڑی پریشانیوں کے شکار رہے کیونکہ بہت سے لوگ علامہ کے مخالف ہو گئے تھے مگر علامہ پوری طرح ثابت قدم رہے علامہ کا مقابلہ ہوتا رہا یہاں تک کہ ...

مرکز عقیدت

آیۃ اللہ بہجت صاحب کرامت تھے اور دانش و بینش کے مالک تھے وہ اس حدیث کے مصداق تھے اتقوا فراسۃ المومن فانہ ینظر بنور اللہ مومن کی فراست سے ڈرو کیونکہ وہ خدا کے نور کی روشنی میں دیکھتا ہے بعض مسائل میں وہ بڑی پیش بینی سے کام لیتے تھے رہبر معظم بھی ان کے ساتھ بڑی عقیدت رکھتے اور بہت سے کاموں میں ان کیسا...

رفیق رہبر انقلاب

وہ انقلاب کے حامی تھے اور انقلاب کیلئے بڑی دعائیں کرتے تھے اور کبھی لوگوں کو اس بارے میں دستور العمل بھی دیتے تھے وہ امام خمینی کے دوست اور عقیدت مند تھے انہوں نے رہبر معظم کو خط لکھا کہ میں آپ کے بارے میں بھی وہی عقیدت رکھتا ہوں جو امام خمینی کے ساتھ تھی۔ ...

یہ لوگ ہر چیز جانتے ہیں

شہید ابو الحسن کریمی آیت اللہ بہجت کی نماز میں بہت زیادہ شرکت کیا کرتے تھے ایک دن آئے تو مسجد کے دوسرے طبقے پر آقا بہجت کی نماز میں مشغول ہوئے میں ان کے پاس آیا اور سلام کیا تو شہید نے مجھ سے ایک ایسی بات کہی جو میرے لیے بڑی عمدہ اور پسندیدہ تھی میں بڑا خوش ہو گیا کہ آقا کریمی آقا بہجت سے اس درجہ آش...

زمین سے سبق حاصل کرو

ایک دن میں نے آقا بہجت سے کہا کہ آپ مجھے کوئی نصیحت کریں فرمایا دیکھ رہے ہو میں بیمار ہوں اس قابل نہیں ہوں میں تو استخارہ بھی ہاتھ کے اشارے سے کرتا ہوں مجھے بولنے میں بڑی تکلیف ہوتی ہے میں نے کہا آقا صرف پانچ منٹ کے لیے فرمایا میں تو چوتھائی منٹ بھی نہیں دے سکتا میں نے محسوس کیا کہ وہ گفتگو کرنا چاہ...

صلاحیتوں کو دیکھتے تھے

میرے عرض کرنے کا مقصد یہ ہے ان کا یہ طریقہ نہ تھا کہ وہ مخصوص افراد کی طرف زیادہ توجہ دیں اور وقت صرف کریں اور مجھ جیسے عام آدمی کی طرف کوئی توجہ نہ کریں بلکہ جو بھی ان سے فیضیاب ہونا چاہتا ہو سکتا تھا۔ اگر راستے میں کوئی بھی ان سے سوال کرتا تو فورا جواب دے دیتے تھے یہ عادت نہ تھی کہ اگر کوئی مخصوص ...

وہ نادر الوجود تھے

وہ گہری نظر سے دیکھتے تھے بسا اوقات وہ ایک اجنبی شخص کو بھی چند منٹ کے لئے اپنی گفتگو سے سرفراز کر دیتے تھے اور یہ بات اس کے لیے باعث افتخار ثابت ہوتی تھی وہ اس بات کے قائل نہ تھے کہ کسی وزیر مشیر اور بڑے حکومتی اہلکار کے لیے خاص وقت نکالتے بلکہ کسی دیہاتی یا شہر سے آنے والے انجان شخص کے لیے گفتگو ک...

تو پھر تجھے کچھ سمجھ نہیں آسکتا

ایک شخص نے بیان کیا کہ میں نے آقا بہجت سے عرض کی آپ نے جو مجھے یہ فرمایا تھا کہ زمین و زمان سے درس حاصل کرو میں سمجھ نہیں سکا حالانکہ میں ان کے اس ارشاد کو سمجھ بھی چکا تھا اور بڑی حد تک جان بھی لیا تھا لیکن میں چاہتا تھا کہ کچھ مزید جزئیات اس بارے میں سنوں آپ نے فرمایا : اگر تم اس بات کو نہیں سمجھے...

کاش وہ مسکراتے

جب حضرت آیت اللہ بہجت گہری نگاہ سے دیکھتے تو میں ہل کر رہ جاتا اور میرے اندر ایک طوفان سا برپا ہو جاتا اور سوچ میں پڑ جاتا کہ شاید میرے اندر کچھ ایسی کمی ہے جس کی وہ اصلاح کرنا چاہتے ہیں ایک دن جب وہ نماز کے بعد مسجد سے نکلنے لگے میں دروازے سے باہر اس بات کا منتظر تھا کہ وہ آئیں اور میں ان کے ساتھ گ...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز