مرکز

در حال بارگیری...

سادگی پسندی

قم مقدس میں وارد ہونے کے ابتدائی ایام ہی سے مجھے ان کے ساتھ واقفیت کا شرف حاصل ہوا شروع شروع میں ہم چند لوگ شب جمعہ ان کے گھر میں اکٹھے ہوجاتے تھے اور ذکر و اذکار میں مشغول ہوتے تھے آقا بہجت خاص لطف و مہربانی کرتے ہوئے ہمارے ساتھ بیٹھ جاتے تھے اس طرح ایک بے مثل روحانی محفل قائم ہوجاتی یہاں تک کہ جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو یہ محفل جمعہ کے دن آپ کے دولت کدہ پر روضہ خوانی کی شکل اختیار کر گئی یہ انقلاب سے کافی عرصہ پہلے کی بات ہے۔

عرصہ گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا یہاں تک کہ کمرہ درس کے ساتھ دوسرا کمرہ بھی لوگوں کے بیٹھنے کے لئے کھول دیا گیا اور پھر اس کے ساتھ ملحقہ تیسرا کمرہ بھی کھل گیا مگر رفتہ رفتہ یہ جگہ لوگوں کے لئے تنگ محسوس ہونے لگی حتی کہ ایام انقلاب میں تو اتنے لوگ والہانہ انداز میں آنے لگے کہ تاخیر سے آنے والوں کیلئے کمروں میں بیٹھنے کی گنجائش نہ رہی اور انہیں گھر کی سیڑہیوں پر بیٹھنا پڑا ان ایام میں نہ تو انہوں نے مرجعیت کا دعویٰ کیا تھا اور نہ ہی لوگوں کو یہ گمان تھا کہ یہ سادہ و درویش منش انسان ایک دن مرجعیت پر فائز ہونگے اور اپنے دور کے ایک اہم مرجع ثابت ہونگے اوائل مرجعیت میں وہ صرف خواص کے درمیان معروف تھے اور ہمیں عوام کے سامنے ان کی مرجعیت کو پیش کرنا بڑی دقت کا باعث تھا۔

تازہ ترین مضامین

پروفائلز