مرکز

در حال بارگیری...

سیرت

سب سے بڑی کرامت

ان سالوں میں ،میں نے جو محسوس کیا وہ یہ تھا کہ آقا بہجت عجیب و غریب اور پر اسرار شخصیت کے مالک تھے با کرامت ہونے کے باوجود اگر وہ کسی پر اپنی کوئی کرامت ظاہر نہ کرنا چاہتے تو وہ اس پر قدرت رکھتے تھے اور استاد تھے ایک شخص جو صاحب مراقبہ و عرفان سمجھے جاتے تھے اور آیت بہجت کے ہاں بڑی آمد و رفت رکھتے ت...

حساب و کتاب

حضرت آیت اللہ بہجت ان لوگوں میں سے تھے جن کی خصوصیت ہے کہ جو زبان کی بجائے عمل سے لوگوں کی ہدایت کرتے ہیں وہ اپنی حرکات و سکنات کی طرف بہت متوجہ رہتے تھے اور ان کا حسب حال استعمال کرتے تھے ایک دفعہ ایک مجلس میں داخل ہوئے تو ایک صاحب نے اپنے پاس بیٹھنے پر اصرار کیا ان کے کہنے پر بیٹھ تو گئے مگر طبیعت...

دست وترنج

آیت اللہ بہجت کے بارے میں کچھ لکھنا کار دشوار ہے اس وقت جب کہ میں قلم اٹھا کر لکھنے کی فکر میں ہوں کہ مجھے مشکل پیش آرہی ہے میرا دل پکار اٹھتا ہے کہ تم کیا لکھ سکتے ہو کیوں کہ ہونا تو وہی ہے جو وہ خود چاہتے ہیں اس طرح کئی بار کوشش کی مگر کسی نتیجے تک نہیں پہنچا ایک دفعہ مجازستان کو خط لکھا کہ آیت ال...

آیت اللہ بہجت اپنے بیٹے کی زبانی

دلوں پرحکومت
وہ بچپن میں دوسرے بچوں سے ممتاز انداز رکھتے تھے بلوغ سے کئی سال پہلے ایک متقی اور مہذب عالم دین کی تربیت کے سبب وہ روحانی سلوک و صعود کے راستے پر چل پڑے تھے ان کی عمر بارہ سال تھی کہ مکتب سے فارغ ہو کر انہوں نے علوم حوزوی کی تحصیل شروع کردی تھی ابھی ١٤ سال کی عمر تک نہ پہنچے تھے کہ کربلا چلے گئے انہ...

مخفی پہاڑ

حضرت آیت اللہ بہجت علم و روحانیت کا ایک مخفی پہاڑ تھے بہت کم لوگ تھے جو ان کے مقام و منزلت کو سمجھتے تھے اپنے آپ کو مخفی رکھنے کی وجہ غالباً یہ تھی کہ عموماً جو لوگ آپ کے پاس مسائل پوچھنے کے لئے آتے تھے ان میں زیادہ تر لوگ وہ ہوتے تھے جو دقیق معارف کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے تھے۔...

شاگردوں کی کثرت نہیں چاہتے تھے

آیت اللہ بہجت کی ایک سوچ یہ بھی تھی کہ ان کے درس  اور حلقہ اثر میں مخصوص اور با صلاحیت لوگ ہی شامل ہوں وہ ایسی کثرت کو ناپسند کرتے تھے جو ان کے پاس تو آئے مگر فکر و سوچ سے عاری ہو اس روش کے ساتھ وہ آہستہ آہستہ اپنے پاس بیٹھنے والوں اور اپنے شاگردوں کے دلوں میں ایک خاص علمی استعداد اور صلاحیت کار پید...

وہ نہیں کہتے تھے یہ میرا فتویٰ ہے

بعض اوقات حضرت آیت اللہ بہجت سوال کا فورا جواب نہیں دیتے تھے اور خاموشی اختیار کر لیتے تھے اس کا سبب ایک تو یہ تھا کہ وہ عرفانی سیر میں اس وقت مشغول ہوتے تھے اور دوسرا سبب یہ کہ وہ فتویٰ دینے میں بڑے محتاط تھے ایک بار ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک شخص کچھ مسائل فقہی لے کر ایک عالم دین کے پاس آیا اور جوا...

نماز نے ان کے ساتھ کیا کر دیا

حضرت آیت اللہ بہجت کا طریقہ تھا کہ جب وہ درس شروع کرتے تو کبھی اپنے موضوع سے باہر نہیں جاتے تھے ساری گفتگو متعین موضوع سے وابستہ رہتی تھی صرف ایک بار  ایسا اتفاق ہوا مجھے یاد ہے کہ درس اصول کے دوران جب بحث اجزا میں مصروف ہوئے تو حدیث الصلواة معراج المومن اور الصلواة تنہی عن الفحشاء و المنکر کو پیش ک...

یہ چیزیں خدا کی نعمت ہیں

ایک بار آقا بہجت نے مجھ سے کسی محلے کے بارے میں پوچھا میں نے کہا میں اس سے واقف نہیں ہوں جب مجھے مکان مل گیا تو ایک دن نماز کے بعد آقا بہجت کو ان کے گھر تک پہنچانے کے لئے ان کے ساتھ ساتھ جا رہے تھے تو انھوں نے پوچھا تمھارا گھر کہاں ہے میں نے کہا یہاں سے نزدیک ہی ہے میں سمجھ نہیں پایا تھا کہ آقا صاحب...

عبادت سے تھکتے نہیں تھے

تمام علماء دین عبادت کی ادائیگی میں خاص ذوق و شوق و شفقت رکھتے ہیں اورکسی کا قدم ایک دوسرے سے پیچھے نہیں البتہ اس کی ادائیگی میں ان  کے درمیان ہمیں کچھ نہ کچھ فرق نظر آتا ہے  اس ضمن میں آیت اللہ بہجت کا ایک خاص مقام ہے  اور وہ دیگر عبادات  کے ساتھ نوافل،ادعیات ماثورہ،روزانہ زیارت عاشورا  اور مداومت ...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز