مرکز

در حال بارگیری...
توضیح المسائل

وکالت

وکالت یہ کہ انسان جس کام کو خود کر سکتا ہو اسے دوسرے کو واگذار کردے تاکہ وہ اس کی طرف سے انجام دے مثلا ً مکان کی فروخت یا صیغہ عقد جاری کرنے کیلئے کسی شخص کو اپنا وکیل بنائے پس سفیہ کہ جو اپنے مال کو بیہودہ صرف کر تا ہے وہ اپنے مال کی خریدو فروخت کیلئے خود کسی شخص کو وکیل نہیں کر سکتا

(۵۰۵) موکل یعنی وہ جو  کسی دوسرے کو اپنا وکیل بناتا ہے اور جو وکیل ہوتا ہے اس کیلئے بالغ و عاقل ہونا ضروی ہے اور یہ بھی ضروی ہے کہ دونوں اپنے قصد و اختیار سے اقدام کر رہے ہوں ۔

(۵۰۶) انسان خود جس کام کو نہیں کر سکتا یا شرعاً اسے جس کام کو انجام نہیں دینا چاہیے اسکی بجا آوری کیلئے کسی دوسرے کا وکیل نہیں بن سکتا مثلاً جو شخص حج کے احرام میں ہے چونکہ اسے صیغہ عقد نہیں پڑھنا چاہیے لہذا صیغہ جاری کرنے کیلئے کسی دوسرے کی طرف سے وکیل بھی نہیں بن سکتا ۔

(۵۰۷) وکیل کیلئے وکالت سے کنارہ رگیری کرنا جائز ہے اور اگر موکل غائب ہو تب بھی اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

(۵۰۸) انسان کو جس کام کیلئے وکیل بنایا گیا ہے اسی کام وہ کسی دوسرے کو وکیل نہیں کر سکتا لیکن اگر موکل نے اجازت دے دی ہو تو وکیل کو چاہیے اسکی اجازت کے مطابق عمل انجام دے پس اگر اس نے یہ کہا ہو کہ میری طرف سے کسی شخص کو وکیل کر لو تو اس کی طرف سے وکیل کرے وہ خود اپنی طرف سے کسی دوسرے کو وکیل نہیں کر سکتا ۔

(۵۰۹) اگر انسان کسی شخص کو کسی کام کیلئے وکیل بنائے اور اس کیلئے اجرت کے عنوان سے کچھ طے بھی کرے تو اس کام  کےانجام پانے کے بعد وکیل کو طے شدہ اجرت دینا ضروری ہے ۔

تازہ ترین مضامین

پروفائلز