حضرت آیت اللہ بہجت علم و روحانیت کا ایک مخفی پہاڑ تھے بہت کم لوگ تھے جو ان کے مقام و منزلت کو سمجھتے تھے اپنے آپ کو مخفی رکھنے کی وجہ غالباً یہ تھی کہ عموماً جو لوگ آپ کے پاس مسائل پوچھنے کے لئے آتے تھے ان میں زیادہ تر لوگ وہ ہوتے تھے جو دقیق معارف کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے تھے۔
چنانچہ ان کے جواب میں یا تو خاموش رہتے تھے یا سادہ انداز میں گزر جاتے تھے یا پھر ایسے لوگ ہوتے تھے جو آپ سے حاصل کردہ جوابات کو علمی یاد داشت سمجھ کر صرف یاد کر لیتے تھے اور عمل اور روحانیت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا اس لیے آپ ان لوگوں کو بھی استعداد کے مطابق جواب دیتے تھے اور زیادہ گہرائی میں نہیں جاتے تھے البتہ کچھ ایسی محافل بھی مہیا ہو جاتی تھیں جن میں واقعی صاحب صلاحیت لوگ ہوتے تھے ان کے سامنے جب انہیں سوالات پر بحث کرتے تھے تو جوابات میں بڑی گہرائی اور کامل رسوخ علمی کا اظہار ہوتا تھا جس سے واضح ہوتا کہ آپ علوم و معارف کا ایک مخفی پہاڑ ہیں کہ اپنی علمی شخصیت کی جھلک عوام کے سامنے ظاہر نہیں کرتے اگر سننے اور سمجھنے والے موجود ہوں تو پھر انہیں اپنے چشمہ علم سے پوری طرح سیراب کر دیتے تھے۔