مرکز

در حال بارگیری...

کیوں طی الارض نہیں کرتے

میں گرمیوں کے موسم میں ایک بار مشہد مقدس گیا اور حضرت آیت اللہ بہجت کی خدمت میں حاضر ہوا میں ان دنوں امام جمعہ تھا ان کی اقامت گاہ پر پہنچنے کے بعد اپنے حاضر ہونے کی اطلاع دی تو فرمایا میرے کمرے میں آنے دو میں ان کے کمرے میں گیا تو وہاں کچھ کالج کے اور کچھ حوزہ کے طالب علم بیٹھے ہوئے تھے مٹھائی رکھی تھی مجھے فرمایا مٹھائی کھاو یہ عروسی کی مٹھائی ہے اور یہ لوگ کرمان سے مجلس عروسی کی شمولیت کے لیے آئے ہیں اور مٹھائی لائے ہیں میں مٹھائی کھانے لگا تو آپ نے فرمایا کیا آج کل تم گیلان میں ہو میں نے کہا ہاں آقا جان میں گیلان میں ہوں پوچھا کیا گیلان میں کوئی حوزہ علمیہ ہے میں نے کہا گیلان میں تو نہیں البتہ مضافات میں رامسر اور رودسر دو مقامات پر حوزہ علمیہ ہے اور میں ان دونوں میں حاضر ہوتا ہوں صبح رود سر اور عصر کے وقت رامسر جاتا ہوں آپ نے پوچھا ان دونوں جگہوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے میں نے کہا ستر کلو میٹر پوچھا کیا روزانہ آتے جاتے ہو میں نے کہا جی ہاں ہفتہ کے دن سے بدھ تک یہی پروگرام ہے یہ سن کر آپ نے فرمایا کیا عام طریقے سے جاتے ہویا طی الارض کرتے ہو میں نے کہا کہ آپ نے کوئی ایسی چیز تو نہیں دی کہ میں طی الارض کرتا یہ سن کر آپ اس طرح ہنسے کہ میں نے چالیس سال کے دوران آپ کو اس طرح ہنستے نہیں دیکھا تھا ہم اٹھ کر باہر آئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ آپ نے آقا بہجت کو ہنستے ہوئے دیکھا ہے کیا محسوس کیا ہے انہوں نے کہا یہ کچھ معنی خیز ہنسی تھی میں نے کہا کہ چالیس سال کے دوران میں نے آپ کو اس طرح ہنستے نہیں دیکھا انہوں نے کہا کہ آپ کے نزدیک اس ہنسی کا کیا مطلب ہے میں نے کہا کہ ان کا مقصد یہ تھا کہ تمہارے اندر اہلیت ہی نہیں ورنہ طی الارض کر لیتے اگر ان کا یہ مقصد نہیں تھا تو پھر اور کیا تھا کیوں کہ یہ ہنسنے کا موقع محل تو نہیں تھا۔

شمال علاقہ جات کا ایک عالم دین قم میں تھا ان کے پاس نراق کے لوگوں نے حاضر ہو کر خواہش کی کہ آپ ہمارے ساتھ چلیں اور نراق کے عالم دین بنیں وہ حضرت آیت اللہ بہجت کے پاس آئے اور اہل نراق کی فرمائش بیان کی آپ نے فرمایا کیا نراق میں حوزہ علمیہ ہے  انہوں نے کہا نہیں البتہ نزدیک میں کاشان ہے وہاں ہے  آپ نے فرمایا اگر حوزہ علمیہ نہیں ہے تو مت جاو میں جسارت کر لیا کرتا تھا کہا کہ نراق ایک مشہور اور بڑا شہر ہے اگر یہ وہاں نہ جائیں اور کوئی دوسرا بھی نہ جائے اس لیے کہ حوزہ نہیں ہے تو آپ نے فورا فرمایا ہذا ما عندی یعنی میرا نظریہ ہے اس جملے سے آقا صاحب کی مراد یہ تھی کہ وہاں جانے میں مصلحت نہیں۔

تازہ ترین مضامین

پروفائلز