مرکز

در حال بارگیری...

شاگردان

اگر ہم خود ٹھیک ہو جائیں

یہ آقا بہجت ہیں
 1959ء میں،میں حضرت آیت اللہ بہجت سے آشنا ہوا یہ پہلا سال تھا کہ میں آیت اللہ بر وجردی  کے درس میں جانے لگا تو وہیں ان سے آشنائی ہوئی میں نے شاگردان درس سے ایک گیلانی ملا کے بارے میں گفتگو سنی کہ سب اس کی تعریف کر تے تھے میں نے سوچا کہ وہ میرے ہم وطن ہیں مگر میں انھیں نہیں پہچانتا جب ان سے تعارف ہوا...

شاگردوں کی کثرت نہیں چاہتے تھے

آیت اللہ بہجت کی ایک سوچ یہ بھی تھی کہ ان کے درس  اور حلقہ اثر میں مخصوص اور با صلاحیت لوگ ہی شامل ہوں وہ ایسی کثرت کو ناپسند کرتے تھے جو ان کے پاس تو آئے مگر فکر و سوچ سے عاری ہو اس روش کے ساتھ وہ آہستہ آہستہ اپنے پاس بیٹھنے والوں اور اپنے شاگردوں کے دلوں میں ایک خاص علمی استعداد اور صلاحیت کار پید...

فقد صلاحیت

سیر و سلوک  کے ضمن میں ان   کے شاگردوں کا بظا ہر زیادہ موجود نہ ہونے کا سبب ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ اس سلسلے میں جب کوئی شخص ان  کے پاس رہنمائی کا خواہاں ہوکر آتا تھا توجس طریقے  کے مطابق وہ اسے چلاتے تھے ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ طریقہ انھوں نے اپنے اساتذہ سے پایا تھا یا ان کا خودتجو یز کردہ تھا ل...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز