مرکز

در حال بارگیری...

اساتذہ

آیت اللہ بہجت اپنے بیٹے کی زبانی

دلوں پرحکومت
وہ بچپن میں دوسرے بچوں سے ممتاز انداز رکھتے تھے بلوغ سے کئی سال پہلے ایک متقی اور مہذب عالم دین کی تربیت کے سبب وہ روحانی سلوک و صعود کے راستے پر چل پڑے تھے ان کی عمر بارہ سال تھی کہ مکتب سے فارغ ہو کر انہوں نے علوم حوزوی کی تحصیل شروع کردی تھی ابھی ١٤ سال کی عمر تک نہ پہنچے تھے کہ کربلا چلے گئے انہ...

یہ آپ کی بات ہے

حضرت آیت اللہ بہجت کی گفتگو ایک خاص انداز میں ہوتی تھی وہ اپنی گفتگو میں ہر مطلب عمومی انداز میں بیان کرتے تھے اگر کسی بات کا کسی خاص شخص سے تعلق بھی ہوتا تھا تو واضح نہیں ہونے دیتے تھے  اور یہی طریقہ کار ان کے اساتذہ آقا قاضی و آقا پہلوانی کا تھا کہ وہ کبھی کسی کو مشخص کر کے کوئی بات نہیں کہتے تھے ...

فقد صلاحیت

سیر و سلوک  کے ضمن میں ان   کے شاگردوں کا بظا ہر زیادہ موجود نہ ہونے کا سبب ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ اس سلسلے میں جب کوئی شخص ان  کے پاس رہنمائی کا خواہاں ہوکر آتا تھا توجس طریقے  کے مطابق وہ اسے چلاتے تھے ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ طریقہ انھوں نے اپنے اساتذہ سے پایا تھا یا ان کا خودتجو یز کردہ تھا ل...

راہ کمال کا قافلہ سالار خاندان

 عرفان و روحانیت کا راستہ طے کرنے  کے لئے خاندان اہلبیت(ع)سے محبت و عقیدت کا رابطہ رکھنا بنیادی شرط ہے  ہم اس میدان میں عالی رتبوں تک پہنچنے والے اشخاص کی زندگی  کے حالات دیکھتے ہیں تو ہمیں اس میدان کا ہر شاہسوار اسی خاندان عصمت سے وابستہ نظر آتا ہے بلکہ شناخت  دین  کے لئے بھی اس خاندان  کے ساتھ واب...

اظہار کشف و کرامات سے گر یز

  آیت اللہ بہجت اسرار توحید کو محفوظ رکھتے  اور اپنے بارے میں تو کسی بھی کشف و کرامت  کے اظہار سے  مانع تھے البتہ  بزرگان علماء کے کشف و کرامت کا اظہارکرتے رہتے تھے صرف ایسی کرامات کا ذکر فرماتے تھے جو ان  کے مقام علم و عمل کی بلندی کو نمایاں کرتے تھے وہ اپنے اساتذہ میں سے باالخصوص شیخ محمدحسین اصفہ...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز