سن 1953ء میں حضرت آیت اللہ بہجت آقا بیگدلی کے ساتھ میرے والد مرحوم کی عیادت کے لئے تشریف لائے ان کے فرزند آقا علی
جو صغیر السن تھے ان کے ہمراہ تھے ہم نے میوہ جات و شیرینی اور چائے پیش کی تو ہاتھ نہ بڑھایا میرے والد مرحوم نے پوچھا یہ صاحب زادہ کون ہے آقا بہجت نے جواب دیا یہ بچہ آپ کا ارادتمند ہے میرے والد نے سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا ہاں ہاں نجابت کے آثار چہرے سے روشن ہیں۔
اس واقعے کے تیس سال بعد میں مدرسہ دار الشفاء کے ایک استاد کے ساتھ حضرت آیت اللہ بہجت کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ اپنے کتب خانے میں تشریف فرما تھے دوران چائے آقا بہجت نے میرے ساتھی سے فرمایا کہ ایک دن میں آقا قدس کے والد مرحوم کی عیادت کے لئے گیا تھا اس وقت میرا بیٹا علی میرے ساتھ تھا جو صغیر السن تھا تو ان کے والد مرحوم نے پوچھا تھا کہ یہ بچہ کون ہے میں نے کہا تھا یہ آپ کا بچہ ہے اور ارادتمند ہے تو انھوں نے دیکھ کر فرمایا تھا اثر النجابة،ساطع البرہان میں نے سمجھ لیا کہ انھیں ہر بات یاد رہتی ہے۔