مرکز

در حال بارگیری...

آیت اللہ بہجت

شاگردوں کی کثرت نہیں چاہتے تھے

آیت اللہ بہجت کی ایک سوچ یہ بھی تھی کہ ان کے درس  اور حلقہ اثر میں مخصوص اور با صلاحیت لوگ ہی شامل ہوں وہ ایسی کثرت کو ناپسند کرتے تھے جو ان کے پاس تو آئے مگر فکر و سوچ سے عاری ہو اس روش کے ساتھ وہ آہستہ آہستہ اپنے پاس بیٹھنے والوں اور اپنے شاگردوں کے دلوں میں ایک خاص علمی استعداد اور صلاحیت کار پید...

ہر علم پر کامل گرفت تھی

حضرت آیت اللہ بہجت کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ انھوں نے ہرعلم کو کامل اور راسخ انداز میں حاصل کیا تھا علمِ لغت ہو یا علم ادبیات  اور اسی طرح باقی تمام علوم میں یدطولیٰ اور دست ِ کمال رکھتے تھے اور اسی کمال علمی کے سبب ان کی شخصیت بڑی جاذب تھی یہی وجہ ہے کہ ہم ان کی خدمت میں جب حاضر ہوتے تو کبھی انھیں ...

وہ نہیں کہتے تھے یہ میرا فتویٰ ہے

بعض اوقات حضرت آیت اللہ بہجت سوال کا فورا جواب نہیں دیتے تھے اور خاموشی اختیار کر لیتے تھے اس کا سبب ایک تو یہ تھا کہ وہ عرفانی سیر میں اس وقت مشغول ہوتے تھے اور دوسرا سبب یہ کہ وہ فتویٰ دینے میں بڑے محتاط تھے ایک بار ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک شخص کچھ مسائل فقہی لے کر ایک عالم دین کے پاس آیا اور جوا...

عالم ضعیفی میں علم کی جستجو

ضعیف العمر ہونے  کے باوجود علمی مبا حث  کے ساتھ آیت اللہ بہجت کی رغبت نہایت قابل تحسین ہے  ضعیف العمر ہونے  کے بعد مراجع  اور درجہ اول  کے علماءعموماً  اصولی مباحث  کے درس دینے سے گر  یز کرتے  ہیں  اور فقہی دروس تک اپنے آپ کو محدود کر لیتے ہیں لیکن آیت اللہ بہجت اس لحا ظ سے قابل تحسین ہیں کہ چھیانوے...

فاعل مختار

 ایک مرتبہ مدرسہ فیضیہ میں آیت اللہ بہجت سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے فرمایا کہ ایک بار استاد نے شاگرد سے فرمایا جس کا نام مختار تھا کہ کتب علمیہ میں انسان کو فاعل مختار کہا گیا ہے کیا وہ مختار تم ہو اگر چہ بظاہر آیت اللہ بہجت کی شخصیت سے اس قسم کی شوخی بعید نظر آتی ہے لیکن وہ کبھی کبھی یہ شوخی فرما ل...

آیت اللہ بہجت کاخواب

میرے والد آیت اللہ بہجت  کے بہت معتقد تھے  اور آیت اللہ بہجت بھی ان  کے ہاں اکثر آمد و  رفت رکھتے تھے ایک بار آیت اللہ بہجت نے مجھ سے فرمایا کہ میں نے خو اب دیکھا حضرت آیت اللہ محسن حکیم فوت ہو گئے ہیں  اور حوزہ میں ایک ہفتہ  کے لئے تعطیل ہوگئی ہے صبح اٹھا تو پتہ چلا کہ آپ  کے والد آقا زنجانی فوت ہو...

مقام عبدیت

 آیت اللہ بہجت کی شخصیت  اور ان کی سیرت کی تمام خوبیوں کا خلاصہ ان کی عبدیت میں ہے یعنی وہ عبد خدا کہلانے حد درجہ پسند کرتے تھے اس میں شک نہیں کہ مقام عبدیت کو ئی معمولی مقام نہیں اللہ تعالیٰ نے برگزیدہ شخصیات کا تعارف ان  کے مقام عبدیت سے کرایا ہے  اور باقی تمام خوبیوں کا اظہار اسی مقام کا مرہون من...

علم کے ساتھ عمل

حضرت آیت اللہ بہجت جو کہ عرفان و سلوک میں مرحوم قاضی  کے شاگرد تھے ان  کے استاد نے اس میدان میں اپنے شاگردوں کی خاصی جمعیت چھوڑی ہے  اور انھوں نے اپنے شاگردوں کی عرفانی تربیت  کے لئے کچھ خاص طریقے وضع  کئے تھے حضرت آیت اللہ بہجت نے علمی و فقہی میدان میں تو اپنے بہت سے شاگرد چھوڑے ہیں  اور ان شاگردوں...

اپنے بارے میں خاموش

حضرت آیت اللہ بہجت کی زندگی کا ایک روشن پہلو یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بارے میں خاصے محتاط اورمخفی کار تھے ان سے جب کبھی کوئی نصیحت طلب کرتا تو وہ اسے اس  کے سوال کا جواب بہت مختصر یا سوالیہ انداز میں دیتے تھے عام فہم جواب نہ دینے کی دو  وجوہات ہوسکتی ہیں یا تو وہ سوال کرنے والے کو اس قابل نہ سمجھتے تھے ...

راہ کمال کا قافلہ سالار خاندان

 عرفان و روحانیت کا راستہ طے کرنے  کے لئے خاندان اہلبیت(ع)سے محبت و عقیدت کا رابطہ رکھنا بنیادی شرط ہے  ہم اس میدان میں عالی رتبوں تک پہنچنے والے اشخاص کی زندگی  کے حالات دیکھتے ہیں تو ہمیں اس میدان کا ہر شاہسوار اسی خاندان عصمت سے وابستہ نظر آتا ہے بلکہ شناخت  دین  کے لئے بھی اس خاندان  کے ساتھ واب...