وقف یہ ہے کہ انسان اپنے مال کو مخصوص کیفیت وصورت کے ساتھ معین مصارف وموارد کیلئے مخصوص کردے ۔
(٥٣٧) اگر کوئی شخص کوئی چیز وقف کرے تووہ چیز اس کی ملکیت سے خارج ہوجائے گی اوراسے نہ وہ اور نہ کوئی دوسرافروخت یاہبہ کرسکتاہے اورکوئی شخص اس سے میراث بھی نہیں لے سکتا لیکن اسے بہت نادرمواقع پر استثنائی طورسے بیچناجائز ہے اوران موقعوں کو فقہ کی بڑی کتابوں میں بیان کیاگیا ہے ۔
(٥٣٨) وقف کرنے والا بالغ اورعاقل ہواور یہ کہ اپنے قصدواختیارسے وقف کرے اورشرعی طورپر اپنے مال میں تصرف بھی کرسکتا ہو بنابریں اگرسفیہ کسی چیزکووقف کرے توصحیح نہیں ہے کیوں کہ وہ اپنے مال میں تصرف کرنے کاحق نہیں رکھتا ۔
(٥٣٩) اگرانسان اپنی ملکیت کو مثلاسادات یافقیروں پروقف کرے یااس کی منفعت کو نیک کاموں پر صرف کرنے کیلئے وقف کرے اگراس نے اس ملکیت کیلئے کسی کو متولی معین نہ کیاہو تواسکااختیارحاکم شرع کوہے ۔
(٥٤٠) اگروقف کامتولی خیانت کرے اوراسکی آمدنی کو معین شدہ مصرف میں صرف نہ کرے چنانچہ اگروہ ملک عام لوگوں کیلئے وقف کی گئی ہو توبصورت امکان حاکم شرع کوچاہئے اس کی جگہ کوئی دوسرامین متولی معین کرے ۔
(٥٤١) جوفرش امام باڑہ کیلئے وقف کیاگیاہو اسے کسی دوسرے استفادہ کیلئے حتی کسی مسجد یاغیرمسجد میں نماز پڑھنے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا چاہے وہ مسجد امام باڑہ سے قریب ہی کیوں نہ ہو ۔