وصیت یہ ہے کہ انسان یہ کہے میرے مرنے کے بعد کچھ امور کوانجام دیاجائے یایہ کہ میرے مرنے کے بعد میرے مال کاکچھ حصہ فلاں شخص کودے دیاجائے یااپنی اولاد اوران لوگوں پر جن کااختیاراس کے ہاتھ میں ہے کسی شخص کوسرپرست مقررکرے اور جس شخص سے وصیت کی جائے وصی کہتے ہیں ۔
(٥٤٢) انسان کیلئے اپنے مال کوگناہ ومعصیت میں صرف کرنے کی وصیت کرناجائز نہیں ہے پس ایسی وصیت جس سے ظالم کو اس کے ظلم میں یافاسق کو اس کے فسق میں مددملتی ہو باطل ہے بشرطیکہ وصیت کرنے والے کااصلی مقصد یہی خاص قسم کامصرف ہو ورنہ وصیت بذات خود صحیح ہے لیکن اسے نیک کاموں میں صرف کیاجائے گا اوراسی طرح اگرایسے مورد کیلئے وصیت کرے جوحلال اورحرام کے درمیان مشترک ہو تواسے حلال پرمحمول کیاجائیگا مگریہ کہ معلوم ہوجائے کہ وصیت میں فقط حرام کاقصدکیاگیاہے کہ اس صورت میں وصیت صحیح نہ ہوگی ۔
(٥٤٣) وصیت کرنے والابالغ اورعاقل ہو لیکن جوبچہ دس سال کاہو اوروہ اچھائی اوربرائی میں تمیز دے سکتاہو اگراسکی وصیت بالغ وعاقل افرادکی مانندہو توبنابراظہر اسکی وصیت صحیح ہے نیزوصیت کرنے والااپنے اختیارسے وصیت کرے اورکسی دوسرے نے اسے مجبور نہ کیاہو ورنہ صحیح نہیں ہے ۔
(٥٤٤) اگرانسان وصیت کرے کہ یہ چیز کسی شخص کودے دی جائے توبنابراحوط وہ شخص اس صورت میں اس چیزکامالک ہوگا جب وہ اسے قبول کرلے چاہے یہ وصیت کرنے والے کی زندگی میں ہی ہو اوراگرقبول کرلے اورپھروصیت کرنے والے کے مرنے کے بعد اسے واپس کردے تویہ مال اسی کارہے گا اوریہ واپسی بے فائدہ ہے ۔
(٥٤٥) جوحج میت کے اوپر واجب ہے نیز قرض، خمس،زکات اور مظالم جیسے واجب الاداحقوق کومیت کے اصل ترکہ سے دیاجائیگا چاہے اس سلسلے میں میت نے کوئی وصیت نہ بھی کی ہو ۔