مرکز

در حال بارگیری...
توضیح المسائل

ودیعہ(امانت)

اگرانسان اپنامال کسی دوسرے شخص کودے اورکہے کہ یہ تیرے پاس امانت ہے اوروہ بھی قبول کرلے یاکلام کئے بغیرصاحب مال یہ سمجھادے کہ رکھنے کیلئے اپنامال اس کی تحویل میں دے رہاہے اوروہ بھی رکھنے کی غرض سے لے لے تواسے امانتداری کے احکام پرعمل کرناہوگا ۔

(٥١٤) امانت دینے والے اورامانت رکھنے والے دونوں کیلئے بالغ وعاقل ہوناضروری ہے پس اگر کوئی شخص امانت کے طورپر اپنامال بچے یادیوانے کے سپردکرے یابچہ اوردیوانہ اپنامال امانت کے عنوان سے کسی کے پاس رکھے تویہ صحیح نہیں ہے ۔

(٥١٥) انسان جب چاہے اپنی امانت واپس لے سکتاہے اسیطرح امین بھی جب چاہے صاحب مال کواسکی امانت واپس پلٹاسکتا ہے
اوراگرانسان اپنی امانت طلب کرے اورامین امکان کے باوجود امانت ردنہ کرے توضامن ہے اوراسکے بعدسے اسپرغصب کاحکم جاری ہوجائے گا اس لئے کہ امانت مالک کی رضایت کے بغیر اس کے پاس رہتی ہے ۔

(٥١٦) اگرامانتدارامانت رکھنے میں کوئی کوتاہی اورتعدی نہ کرے تعدی سے مرادیہ ہے کہ زیادروی نہ کی ہواوراتفاقامال تلف ہوجائے تووہ ضامن نہیں ہے اوراگرکسی طرح کی کوتاہی یاتعدی وتجاوزکیاہو کہ یہ کہاجائے کہ اس نے خیانت کی ہے اورمال تلف ہوجائے توضامن ہے چاہے مال کاتلف ہوجاناآسمانی آفت کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو ۔

(٥١٧) اگرانسان کے پاس کافریافاسق کی امانت موجودہو اوروہ اپنی امانت طلب کرے اس پرردامانت واجب ہے لیکن بنابراظہرکافر حربی کی امانت ردکرناواجب نہیں ہے اوراسے اپنی ملکیت میں لے لینامسلمان کیلئے جائز ہے بلکہ اگرامانت جنگی وسائل کی شکل میں ہوتو جنگ کے زمانے میں اسے واپس کرناجائزنہیں ہے ۔

تازہ ترین مضامین

پروفائلز