مرکز

در حال بارگیری...

آیت اللہ بہجت

بارش ہے اندرآجاو

دائمی نصیحت
خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ میں سن ٦٠ شمسی میں حوزہ علمیہ قم میں آ گیا اور مدرسہ حقانیہ میں سکونت رکھی حضرت آیت اللہ بہجت کی نماز کی خصوصیات کے بارے میں سنا تو شرکت کا شوق پیدا ہوا اور پوری بھاگ دوڑ کے ساتھ ان کی نماز میں شریک ہونے لگا پہلے ہمارا خیال تھا کہ وہ صرف شب جمعہ کی نماز پڑھاتے ہیں ان کی نماز ...

سب سے بڑی کرامت

ان سالوں میں ،میں نے جو محسوس کیا وہ یہ تھا کہ آقا بہجت عجیب و غریب اور پر اسرار شخصیت کے مالک تھے با کرامت ہونے کے باوجود اگر وہ کسی پر اپنی کوئی کرامت ظاہر نہ کرنا چاہتے تو وہ اس پر قدرت رکھتے تھے اور استاد تھے ایک شخص جو صاحب مراقبہ و عرفان سمجھے جاتے تھے اور آیت بہجت کے ہاں بڑی آمد و رفت رکھتے ت...

حساب و کتاب

حضرت آیت اللہ بہجت ان لوگوں میں سے تھے جن کی خصوصیت ہے کہ جو زبان کی بجائے عمل سے لوگوں کی ہدایت کرتے ہیں وہ اپنی حرکات و سکنات کی طرف بہت متوجہ رہتے تھے اور ان کا حسب حال استعمال کرتے تھے ایک دفعہ ایک مجلس میں داخل ہوئے تو ایک صاحب نے اپنے پاس بیٹھنے پر اصرار کیا ان کے کہنے پر بیٹھ تو گئے مگر طبیعت...

شرط ارتباط

ہماری ہمیشہ یہ دلی خواہش رہی کے آقا بہجت ہمیں کچھ دستور دیں جس پر عمل پیرا ہو کر ہم خوشی حاصل کریں اور روحانی اطمینان و سکون پائیں  آقا بہجت نے اکثر و بیشتر مجھے جو ہدایت فرمائی وہ یہ تھی کہ معراج السعادة کا نصف صفحہ روزانہ غور سے پڑھا کرو اور اس پر عمل کیا کرو ہمارے ساتھ شرط و ارتباط یہی ہے ممکن ہے...

محبت خدا

جب میں مدرسہ حقانی میں داخل ہوا تو حصول علم میں مجھے ١٤؛١٥ سال گزر چکے تھے مجھے اپنے والدین اور خاندان کی محبت بہت پریشان کرتی تھی ان دنوں رابطے کے وسائل اتنے آسان نہ تھے کئی کئی گھنٹے فون کرنے کے لیے ایکسچینج میں انتظار کرنا پڑتا تھا اس طرح بڑی دقت و پریشانی ہوتی تھی ایک دفعہ میں نے حضرت آیت اللہ ب...

اسے بھی قتل کرنا چاہتے ہو

وہ لوگ جو سالہا سال آقا بہجت کے پاس بیٹھتے رہے اور انہیں نہ پہچان سکے وہ اپنے امام زمانہ کو کیسے پہچانیں گے ظہور امام کی بحث میں یہ نقطہ اہم ہے کہ پہلے لوگوں میں یہ صلاحیت پیدا ہو کہ وہ امام (علیہ السلام) کو پہچان سکیں...

ان کا راستہ توبہ و توسل تھا

آنے والے کچھ لوگوں کی طرف آقا بہجت کوئی توجہ نہ دیتے اور نہ رہنمائی کرتے میں نہیں جانتا وہ اس طرح کیوں کرتے تھے شاید وہ اسی طرح مامور تھے آپ کسی سودے کی تلاش میں کسی دکان پر جائیں اور وہاں سے نہ ملے تو لازما دوسری دکان کا رخ کریں گے۔...

اپنے بارے میں بڑے سخت تھے

مسائل زندگانی میں اپنے بارے میں آقا بہت سخت تھے اور اسی طرح دینی معاملات میں بھی حد درجہ احتیاط سے کام لیتے تھے لیکن جملہ مسائل کے فتاوی میں ان کی روش بڑی آسان تھی مثلا خمس کے باب میں وہ جتنی آسانی دیتے تھے وہ میں نے کسی مجتہد میں نہیں دیکھی مثال کے طور پر جس کے پاس ایک گھر ہوتا یا ایک گاڑی ہوتی اس ...

مجھے چھوڑو

پہلی مرتبہ جب میں آیت اللہ بہجت کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا مجھے چھوڑو اور ان علماء کے پاس چلے جائو جو خود بھی روشن کردار ہیں اور دوسروں کو بھی اپنی روشنی سے منور کرتے ہیں میں تو آخر الزمان کے ان علمائے سوء میں سے ہوں جن سے بچنے کی ہدایت کی گئی میں نہیں سمجھ سکا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں وہ ...

دست وترنج

آیت اللہ بہجت کے بارے میں کچھ لکھنا کار دشوار ہے اس وقت جب کہ میں قلم اٹھا کر لکھنے کی فکر میں ہوں کہ مجھے مشکل پیش آرہی ہے میرا دل پکار اٹھتا ہے کہ تم کیا لکھ سکتے ہو کیوں کہ ہونا تو وہی ہے جو وہ خود چاہتے ہیں اس طرح کئی بار کوشش کی مگر کسی نتیجے تک نہیں پہنچا ایک دفعہ مجازستان کو خط لکھا کہ آیت ال...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز