مرکز

در حال بارگیری...

اقسام

منزل مراقبہ

میں نے حضرت آیت اللہ بہجت سے سیرو سلوک کے تیسرے مرحلہ مراقبہ کے بارے میں پوچھا یعنی مراقبہ، آخرت کی طرف توجہ رضائے خدا کی طرف توجہ اور یہ کہ خدا ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہم اس کے سامنے ہیں ان سب امور کی طرف متوجہ ہونے کا نام ہے مجھے اس سلسلے میں کچھ اشکال تھا جواب میں آقا بہجت نے تذکرة المتقین کی عبارت ...

وہ ایک دوسرے سے واقف تھے

ایک بار آقا پہلوانی کے پاس ایک طالب علم سید زادہ تہران سے آیا آقا پہلوانی نے مجھے کہا کہ انھیں آقا بہجت کے پاس لے جاؤ  اس نے کہا  آقا بہجت کون ہیں آقا پہلوانی نے جواب دیا کہ وہ ایک پھول ہیں میں انھیں لے کر آقا بہجت کی خدمت میں حاضر ہوا تو نماز کا وقت تھا ہم دونوں نماز میں شامل ہو گئے  نماز کے بعد آق...

یہ چیزیں خدا کی نعمت ہیں

ایک بار آقا بہجت نے مجھ سے کسی محلے کے بارے میں پوچھا میں نے کہا میں اس سے واقف نہیں ہوں جب مجھے مکان مل گیا تو ایک دن نماز کے بعد آقا بہجت کو ان کے گھر تک پہنچانے کے لئے ان کے ساتھ ساتھ جا رہے تھے تو انھوں نے پوچھا تمھارا گھر کہاں ہے میں نے کہا یہاں سے نزدیک ہی ہے میں سمجھ نہیں پایا تھا کہ آقا صاحب...

اگر ہم خود ٹھیک ہو جائیں

یہ آقا بہجت ہیں
 1959ء میں،میں حضرت آیت اللہ بہجت سے آشنا ہوا یہ پہلا سال تھا کہ میں آیت اللہ بر وجردی  کے درس میں جانے لگا تو وہیں ان سے آشنائی ہوئی میں نے شاگردان درس سے ایک گیلانی ملا کے بارے میں گفتگو سنی کہ سب اس کی تعریف کر تے تھے میں نے سوچا کہ وہ میرے ہم وطن ہیں مگر میں انھیں نہیں پہچانتا جب ان سے تعارف ہوا...

آیت اللہ بہجت کاخواب

میرے والد آیت اللہ بہجت  کے بہت معتقد تھے  اور آیت اللہ بہجت بھی ان  کے ہاں اکثر آمد و  رفت رکھتے تھے ایک بار آیت اللہ بہجت نے مجھ سے فرمایا کہ میں نے خو اب دیکھا حضرت آیت اللہ محسن حکیم فوت ہو گئے ہیں  اور حوزہ میں ایک ہفتہ  کے لئے تعطیل ہوگئی ہے صبح اٹھا تو پتہ چلا کہ آپ  کے والد آقا زنجانی فوت ہو...

مقام عبدیت

 آیت اللہ بہجت کی شخصیت  اور ان کی سیرت کی تمام خوبیوں کا خلاصہ ان کی عبدیت میں ہے یعنی وہ عبد خدا کہلانے حد درجہ پسند کرتے تھے اس میں شک نہیں کہ مقام عبدیت کو ئی معمولی مقام نہیں اللہ تعالیٰ نے برگزیدہ شخصیات کا تعارف ان  کے مقام عبدیت سے کرایا ہے  اور باقی تمام خوبیوں کا اظہار اسی مقام کا مرہون من...

علم کے ساتھ عمل

حضرت آیت اللہ بہجت جو کہ عرفان و سلوک میں مرحوم قاضی  کے شاگرد تھے ان  کے استاد نے اس میدان میں اپنے شاگردوں کی خاصی جمعیت چھوڑی ہے  اور انھوں نے اپنے شاگردوں کی عرفانی تربیت  کے لئے کچھ خاص طریقے وضع  کئے تھے حضرت آیت اللہ بہجت نے علمی و فقہی میدان میں تو اپنے بہت سے شاگرد چھوڑے ہیں  اور ان شاگردوں...

فقد صلاحیت

سیر و سلوک  کے ضمن میں ان   کے شاگردوں کا بظا ہر زیادہ موجود نہ ہونے کا سبب ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ اس سلسلے میں جب کوئی شخص ان  کے پاس رہنمائی کا خواہاں ہوکر آتا تھا توجس طریقے  کے مطابق وہ اسے چلاتے تھے ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ طریقہ انھوں نے اپنے اساتذہ سے پایا تھا یا ان کا خودتجو یز کردہ تھا ل...

اپنے بارے میں خاموش

حضرت آیت اللہ بہجت کی زندگی کا ایک روشن پہلو یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بارے میں خاصے محتاط اورمخفی کار تھے ان سے جب کبھی کوئی نصیحت طلب کرتا تو وہ اسے اس  کے سوال کا جواب بہت مختصر یا سوالیہ انداز میں دیتے تھے عام فہم جواب نہ دینے کی دو  وجوہات ہوسکتی ہیں یا تو وہ سوال کرنے والے کو اس قابل نہ سمجھتے تھے ...