مرکز

در حال بارگیری...

اپنے بارے میں خاموش

حضرت آیت اللہ بہجت کی زندگی کا ایک روشن پہلو یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بارے میں خاصے محتاط اورمخفی کار تھے ان سے جب کبھی کوئی نصیحت طلب کرتا تو وہ اسے اس  کے سوال کا جواب بہت مختصر یا سوالیہ انداز میں دیتے تھے عام فہم جواب نہ دینے کی دو  وجوہات ہوسکتی ہیں یا تو وہ سوال کرنے والے کو اس قابل نہ سمجھتے تھے کہ اس  کے سامنے کسی حقیقت کا ا ظہار کیا جائےجیسا کہ روایت میں بھی ہے کہ نا اہل   کے سامنے حکمت کو  بیان کرنا حکمت کو ضائع کرنے   کے  برابر ہے۔ 

یا یہ وجہ تھی کہ اپنے کسی روحانی رتبے  اور مقام کا اظہار نہ کرنا چاہتے تھے جیسا کہ عرفان و روحانیت   کے علاوہ بھی کسی مسئلہ میں کوئی سوال ہوتا تو اسے دوسرے اہل نظریے کی طرف منسوب کر  کے جواب  دیتے  تا کہ ان کا خود اپنا مقام مخفی رہے  ایسے خزینہ دارشخص کی مثال تھے جو اپنے دامن میں لئے ہوئے گران قدر خزانے کو منتقل تو کرنا چاہتے ہیں مگرسوچ میں  پڑ جاتے ہیں کہ مانگنے والے شخص سے اس خزانے کی حفاظت بھی ہو پائے گی یا نہیں۔ 

چنانچہ آیت اللہ تحریری فرماتے ہیں کہ اب اس سوال کا جواب علمی سیر و سلوک   والے ہی دے سکتے ہیں کہ ہم آیت اللہ بہجت کو کس حد تک اس بات میں صاحب مکتب و نظریہ سمجھ سکتے ہیں۔  

تازہ ترین مضامین

پروفائلز