مرکز

در حال بارگیری...

میموریل

روحانی ارتقاء کی فکر

ایک دوست نے شادی کی اور عروس کو رخصت کرا کے اپنے گھر نہیں لایا تھا  آقائے بہجت نے اس سے فرمایا ہمیں روحانی ارتقاء کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے کیوں کہ شادی ان عوامل سے  بچنے کے لیے ہوتی ہے جو ہماری روحانی و معنوی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں اگر یہ نہ ہو تو انسان منفی خیالات کا شکار ہو جاتا ہے . ...

مشکلات دنیا

ایک شخص نے کہا کہ  میں عراق میں مادی مشکلات کا شکار تھا میری گزر اوقات نہایت مشکل سے ہو رہی تھی نوبت یہ کہ مجھے شرم محسوس ہونے لگی کہ میں اپنی ضروریات کے لیے دکانداروں سے جا کر سوال کروں  انہیں دنوں میری زوجہ نے وضع حمل کیا اور اسے مخصوص غذا کی ضرورت ہوئی اور میرے پاس اس کی فراہمی کا کوئی ذریعہ نہیں...

خودسے غافل نہ رہیں

ایک دوست نے آقائے بہجت کے سامنے اپنی دنیاوی پریشانیوں کاذکرکیاکہ میں وطن میں تھاتوبھی پریشانیوں کاشکاررہااورپردیس  میں  آیاتووہاں بھی پریشانیاں سدراہ ہوگئیں آقانے فرمایا اصل بات یہ ہے کہ ہم دوسروں کے مسائل میں پڑکراپنی پریشانیوں کے حل ہونے کوبھول جاتے ہیں اوراپنے سے غافل رہتے  ہیں گند م توجمع کرتے ر...

آنکھیں بھی اور روح بھی

آیت اللہ بہجت نے فرمایا لوگوں کی تین قسمیں ہیں کچھ وہ ہیں کہ جن کی آنکھیں نزدیک اور انکے روح دور ہیں کچھ وہ ہیں جن کی روح نزدیک اور آنکھیں دور ہیں   اور کچھ وہ ہیں جن کی آنکھیں اور روح دونوں نزدیک ہیں انسان کو چاہئے کہ وہ عمل میں انہیں کے نزدیک رہے اور ان کی پیروی کرےیہی لوگ صاحب فضیلت ہیں ۔ ...

ایمان بچانے کی کوشش

ایک دفعہ حضرت آیت اللہ بہجت کے سامنے یہ بات چلی  کہ آج کل لوگ اپنی جان و مال اور گھروں کی حفاظت کے لیے بہت کچھ صرف کر رہے ہیں اور بڑی زحمت اٹھا رہے ہیں . آپ نے فرمایا کہ دنیاوی اموال و املاک کے لیے تو ہم اتنی کوشش کرتے ہیں مگر اس ایمان کے لیے جو کروڑوں اوراربوں کی مالیت سے بھی زیادہ قیمتی ہے کیا اسے...

عبودیت میں سنجیدگی

آیت اللہ بہجت کی سب سے بڑی خوبی بندگی خدا میں ان کا سنجیدہ ہونا ہے   اپنے مقصد زندگی میں وہ نہایت سنجیدہ تھے اور یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ اگر ہم یہ جان لیں کہ ہمارا مقصد خلقت کیا ہے تو ہماری زندگی پوری طرح صحیح راستے پر آجائے گی اور اسے پوری طرح احساس ہو جائے گا کہ مجھے زندگی کا سرمایا کہاں اور...

کچھ اجنبی پہلو

ان کی شخصیت کے کچھ پہلو اجنبی سمجھے جاتے ہیں اور لوگ ان سے پوری طرح واقفیت نہیں رکھتے تھے اور بلا سمجھے بوجھے فیصلہ کر دیتے ہیں کہ وہ ان اہم باتوں سے خالی رہ کر دنیا سے چلے گئے . اور وہ پہلو ان کا سیاسی اور اجتماعی پہلو ہے لوگوں نے اپنے طور پر یہ سمجھ لیا کہ وہ ایک پرہیز گار ،عبادت گزار اور گوشہ گیر...

رشوت اور جاسوس

آخری چند ماہ کے دوران جب وہ کتاب جہاد پڑہا رہے تھے تو انہوں نے مشروطہ کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے اس دور کے بڑے توجہ طلب اور مفید مطالب کو بیان فرمایا اور فرمایاکہ پوری تاریخ میں ہمیں دو چیزوں نے بڑا نقصان پہنچایا ہے ایک رشوت اور دوسرے جاسوس. مشروطہ سے قبل اور بعد بھی یہ دونوں عوامل ہمیں سخت نقصان پہن...

کثرت مطالعہ

انہیں تاریخ میں ید طولی حاصل تھا اور تاریخی واقعات کو مفصل بیان فرمایاکرتے تھے جس سے پتہ چلتا تھا کہ وہ اس سلسلہ میں بڑا عبور رکھتے ہیں  فلسفہ اور عرفان نظری کی طرف وہ کبھی براہ راست اشارہ نہیں کرتے تھے لیکن ان سالوں میں وہ بطور نادر بیان کر دیتے تھے جب ہم اس سلسلہ میں کوئی ایک آدھ جملہ بھی ان سے سن...

کچھ باتیں سیکھنے سے نہیں آتیں

وہی اول وقت نماز
سن١٣٥٤ شمسی میں ،میں ١٣سال کی عمرمیں قم آیاحضرت آیة اللہ بہجت سے میراتعارف نمازکے وسیلہ سے ہواوہ اپنے گھرکے ساتھ والی مسجد میں  نمازپڑہایاکرتے تھے جسے بعدمیں مسجد فاطمیہ کانام دیاگیااوران  کاقدیمی گھربھی اسی مسجدکے پہلومیں ہے ان کی نمازمیں اتنے روحانی ومعنوی اثرات تھے کہ جوایک باران کے ساتھ نمازپڑھ ...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز