انہیں تاریخ میں ید طولی حاصل تھا اور تاریخی واقعات کو مفصل بیان فرمایاکرتے تھے جس سے پتہ چلتا تھا کہ وہ اس سلسلہ میں بڑا عبور رکھتے ہیں فلسفہ اور عرفان نظری کی طرف وہ کبھی براہ راست اشارہ نہیں کرتے تھے لیکن ان سالوں میں وہ بطور نادر بیان کر دیتے تھے جب ہم اس سلسلہ میں کوئی ایک آدھ جملہ بھی ان سے سن لیتے تھے تو ہمیں پتہ چل جاتا کہ وہ اس میدان میں بھی بڑے ماہر ہیں .
حوزہ علمیہ کے استاد کے حوالے سے میں ذکر کر رہاہوں کہ معقولات کے بارے میں وہ صاحب سبک تھے لیکن وہ اس بارے میں مکمل سکوت اختیار کیے رہے اسی طرح وہ فلسفے اورعرفان نظری سے بھی بڑے آگاہ تھے لیکن کسی بیان میں کبھی اشارہ نہیں فرماتے تھے .