مرکز

در حال بارگیری...

خودسے غافل نہ رہیں

ایک دوست نے آقائے بہجت کے سامنے اپنی دنیاوی پریشانیوں کاذکرکیاکہ میں وطن میں تھاتوبھی پریشانیوں کاشکاررہااورپردیس  میں  آیاتووہاں بھی پریشانیاں سدراہ ہوگئیں آقانے فرمایا اصل بات یہ ہے کہ ہم دوسروں کے مسائل میں پڑکراپنی پریشانیوں کے حل ہونے کوبھول جاتے ہیں اوراپنے سے غافل رہتے  ہیں گند م توجمع کرتے رہتے ہیں اوراس چوہے کے بارے میں نہیں سوچتے جواسے خراب   کرنے میں لگا ہوتاہے.

ہمیں خیال رکھناچا ہیے کہ کوئی ہمارے ایمان کی دولت کوکسی معمولی چیز کے بدلے میں نہ لے جائے ہمیں اس کی حفاظت بھی اسی طرح کرنی چاہیے جس طرح ہم اپنی صحت وسلامتی کی حفاظت کرتے  ہیں اسے نقصان دینے والی چیزوں سے بچاتے ہیں اوراسے محفوظ رکھنے والی چیزوں کو حاصل کرتے ہیں .
پوچھاگیاکہ آجکل کے آلودہ معاشرے  میں ہم کچھ اشخاص سے بعض نارواامورصادرہوتے ہوئے دیکھتے ہیں اوران سے بدگمانی کاشکارہوجاتے ہیں اس سے بچنے کاکیاطریقہ ہے   فرمایایہ ہماری اپنی سوء فکرہے جوہمیں دوسروں کے   ساتھ بدگمانی پیداکرتی ہے .

حضرت آیت اللہ بہجت سے پوچھا گیا کیا آپ نے سید عبالغفار کو دیکھا تھافرمایا نجف اشرف میں وہ ہمارے ہمسایہ تھے وہ اپنی صحت و سلامتی کا بڑا خیال رکھتے تھے۔مجھے یاد نہیں کہ وہ زندگی میں کبھی بیمار ہوئے ہوں   جب نجف میں وبا پھیلی اور دوسرے لوگ حفاظتی انجیکشن لگوانے کے لیئے بھاگ دوڑ کر رہے تھے ان دنوں بھی وہ صحیح سلامت تھے اور دوسروں کے لیے ان کی صحت قابل رشک تھی اور وہ بیمار وں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتے تھےموت کے وقت بھی وہ صاحب فراش نہیں رہے ان دنوں جب ان کی وفات ہوئی میں ایران تھا .

جب آقا شیخ علی زاہد نماز پڑھانے کے لیے حاضر نہ ہوتے یا زیارت کربلا کے لیئے گئے ہوئے ہوتے تو یہ ان کی جگہ نماز پڑھاتے تھے کچھ عرصہ انہوں نے نماز پڑھانے کا سلسلہ بند کر دیا معلوم ہوا کہ وہ حفظ صحت کے خیال سے نماز پڑھانے نہیں آتے کیوں کہ نماز با جماعت ان کی صحت کے لیے پریشانی کا باعث بنتی تھی
پوچھا گیا کیا سید عبد الغفار ملا حسین قلی ہمدانی کے شاگرد تھے فرمایا اواخر عمر میں ان کی شاگردی کو درک کیا تھا پوچھا گیا کیا یہ بات درست ہے کہ حالت ا حتضار میں انہوں نے کہا تھا کہ میں ملاں آخوند کے شاگردوں میں سے ہوں اور یہ کہا تھا کہ آقا احمد اور آقا محمد بہاری کے پاس جاو اور انہیں لے آو  وہ دونوں آئے تو ان سے کہا کہ سالہا سال تک ملاں آخوند ایک مطلب کے لیے مجھے قائل کرتے رہے مگر میں آ مادہ نہ ہوا اب مجھے پتہ چلا ہے کہ ان کا کہنا صیح تھا یہ کہا اور ان کی روح پرواز کر گئی
آقا بہجت نے فرمایا کہ ہاں آقائے قاضی سے بھی میں نے یہ بات سنی ہے مگر اس خصوصیت کے ساتھ نہیں  جس طرح آپ نے بیان کی ہے  ایک سید کے بارے میں انہوں نے یہ بات کہی تھی کہ جس کا نام میں بھول چکا ہوں .

پوچھا گیا کہ جب انہوں نے اس امر کو جو توحید کے بارے میں تھاسنا  اور جس کے خواص علماء قائل تھے  کیا سید عبد الغفار منکر تھے جبکہ علامہ طبا طبائی نے بھی فرمایا ہے کہ وہ منکر تھے   آیت اللہ بہجت نے فرمایا کہ ہاں وہ سخت منکر تھے اور عجیب بات یہ ہے کہ ایسے لوگ جو صاحب کرامت اور خارق العادة لوگوں میں شمار تھے ان پر تو یہ امر واضح تھا مگر ان پر واضح نہ ہو سکا چاہئے کہ انسان اپنے کو جنت و دوزخ کے مابین دیکھے تا کہ وہ کسی امر کی تشخیص دے سکے .

تازہ ترین مضامین

پروفائلز