مرکز

در حال بارگیری...

میموریل

یہ آپ کی بات ہے

حضرت آیت اللہ بہجت کی گفتگو ایک خاص انداز میں ہوتی تھی وہ اپنی گفتگو میں ہر مطلب عمومی انداز میں بیان کرتے تھے اگر کسی بات کا کسی خاص شخص سے تعلق بھی ہوتا تھا تو واضح نہیں ہونے دیتے تھے  اور یہی طریقہ کار ان کے اساتذہ آقا قاضی و آقا پہلوانی کا تھا کہ وہ کبھی کسی کو مشخص کر کے کوئی بات نہیں کہتے تھے ...

با الواسطہ گفتگو کرتے تھے

حضرت آیت اللہ بہجت کی عادت تھی کہ وہ کسی سانحہ کے بارے میں بلاواسطہ گفتگو نہیں کرتے تھے بلکہ باالواسطہ گفتگو سے کام لیتے تھے مثلا اگر آج ایک قضیہ پیش آ گیا ہے تو اسے گفتگو کا موضوع بنانے کی بجائے صدیوں پہلے اس جیسا کوئی واقعہ بیان کر کے اس  پر تبصرہ کر دیتے تھے اور اس طرح موجودہ واقعہ پر بھی روشنی ح...

منزل مراقبہ

میں نے حضرت آیت اللہ بہجت سے سیرو سلوک کے تیسرے مرحلہ مراقبہ کے بارے میں پوچھا یعنی مراقبہ، آخرت کی طرف توجہ رضائے خدا کی طرف توجہ اور یہ کہ خدا ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہم اس کے سامنے ہیں ان سب امور کی طرف متوجہ ہونے کا نام ہے مجھے اس سلسلے میں کچھ اشکال تھا جواب میں آقا بہجت نے تذکرة المتقین کی عبارت ...

وہ ایک دوسرے سے واقف تھے

ایک بار آقا پہلوانی کے پاس ایک طالب علم سید زادہ تہران سے آیا آقا پہلوانی نے مجھے کہا کہ انھیں آقا بہجت کے پاس لے جاؤ  اس نے کہا  آقا بہجت کون ہیں آقا پہلوانی نے جواب دیا کہ وہ ایک پھول ہیں میں انھیں لے کر آقا بہجت کی خدمت میں حاضر ہوا تو نماز کا وقت تھا ہم دونوں نماز میں شامل ہو گئے  نماز کے بعد آق...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز