مرکز

در حال بارگیری...

حیرت انگیز ذہانت

جس زمانے میں،میں ان  کے دروس فقہی میں حاضر ہوا کرتا تھا ان دنوں ان  کے مباحث کا محور  اور موضوع زیادہ تر فقہ ہواکرتا تھا فقہ  کے مباحث  کے دوران وہ کبھی کبھی فلسفیانہ مباحث کو بھی شامل کرلیتے تھے  اور اس ضمن میں وہ بو علی سینا کی اشارات  اور ملا صدرا   کے نظریات کا ذکر بھی فرما دیتے تھے  اواخر عمر میں عرفانی دروس و مباحث  کے درمیان عموماً  توحیدی مباحث کا ذکر کرتے تھے  اور درس  کے بعد جب ان سے کوئی سوال کیا جاتا تو بعض مطالب کو وضاحت سے بیان کردیتے تھے تاریخی مباحث میں تو ان کا حافظہ حیرت انگیز تھا  تاریخی واقعات کو متن کی صحت  کے  ساتھ دہراتے تھے زیادہ تر وہی تاریخی مباحث بیان کرتے تھے جن کا تعلق ولایت جناب امیر(ع) کے ساتھ ہوتا تھا۔ 

بعض اوقات خلفاء کے حالات و واقعات بھی عبرت کی جہت سے بیان فرما دیتے تھے خاص کر ایسے تاریخی واقعات کہ جن سے فقہی مسائل کا  استنباط ہوتا تھا  بطور خاص ذکر کرتے تھے  اور ا س خیال  کے ساتھ کہ ان واقعات سے شیعہ فقہی مسائل کی تائید ہوتی تھی اورکبھی مناظرے  کے ان واقعات کو بھی پیش کرتے تھے جو بعض خلفاء کے زمانے میں شیعہ،سنی  کے حوالے سے علماء کے درمیان ہوئے تھے اورکبھی گزشتہ بزرگ علماء  کے حالات کو بھی  اور ان کی سیرت  کے روشن واقعات کو بھی اپنے درس میں بیان کر دیتے تھے

  اور اس طرح وہ یہ حقیقت واضح کرتے تھے  کے ہمارے علماء کا بلند مقام  اور عظمت اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ احکام  کے بیان میں واجب و مستحب  اور مکروہ و مباح کی تقسیم میں زیادہ نہیں پڑتے تھے بلکہ وہ  بڑی حد تک مستحبات کو بھی واجب کی طرح التزاماً  ادا کرتے تھے اسی طرح مباحات و مکروہات کو ترک کرنے  کے ساتھ ساتھ وہ شبہات سے بچنے کا بھی پورا  اہتمام کرتے تھے۔ 

خلاصہ یہ کہ اپنے فقہی دروس  میں اسوہ علماء بیان کرتے ہوئے  فقہی مسائل کو بھی واضح کرتے تھے  اور علماء کی عبادت  اور اطاعت و فرمانبرداری خدا  کے التزامی پہلو کو بھی روشن کردیتے تھے  اور فرماتے تھے کہ بزرگ علماء کے بلند درجے ہونے  اور عالی مقام  پر فائز ہونے کا سبب اطاعت شریعت  اور خدا کی فرمانبرداری کا التزام تھا وہ اپنے علم میں جس قدر اونچے مرتبے  کے مالک تھے اپنے عمل میں بھی وہ بہت بلند پائے  پر فائز تھے۔   

تازہ ترین مضامین

پروفائلز