مرکز

در حال بارگیری...

اگر کچھ ہے تو عزاداری کے سبب

آیت اللہ بہجت نے فرمایا کہ ایک زمانے میں پہلوی نے عزاداری پر پا بندی لگا دی تھی اور ایک عزا خانے کا دروازہ بند کرا دیا تھا ایک خاتون نے عزا خانے کا دروازہ کھولا اور کہا  آو اندر آکے عزاداری کرو  جب لوگ اندر گئے تو انہوں نے کمرے کو خالی پایا کوئی موجود نہیں تھا  پھر آپ نے فرمایا کہ ہمارے پاس ہے ہی کیا ہماری نماز اشکالات کا شکار ہے اور دوسرے اعمال کی بے مائیگی بھی ظاہر ہے ایک یہی عزاداری ہی تو ہے جس کا اجر خدا کے ہاں سے ملنے کی امید ہے  .

آقا بہجت فرماتے ہیں کہ نجف  اشرف  میں آقا طباطبائی نے مجھ سے فرمایا کہ مرحوم آخوند خراسانی کے شاگردوں میں سے ایک شیخ عبداللہ گلپائیگانی تھے  رحلت کے بعد انہیں کسی نے خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ تمہارے ساتھ کیا گزری ہے انہوں نے کہا کہ میرے لیے جہنم میں ڈالنے کا حکم ہوامیں نے کہا میں درس پڑھاتا رہا ہوں میں نے رسالہ لکھا ہے اور اس طرح اپنے بہت سے نیک کاموں کا ذکر کیا
کہا گیا تم نے درس یا رسالہ فلاں فلاں غرض سے لکھا زیارت کا سفر سیر و سیاحت کے لیے کیا خلاصہ تمام اعمال پر اشکا لات وارد کیے کہا گیا تو نے تقلید بھی نہیں کی احتیاط ط پر عمل بھی نہیں کیا  تیرے اجتہاد میں اشکال ہے تیرا فقط یہ ایک موتی ہے اور کچھ نہیں یہ موتی انڈے کے برابر اور درخشان تھا میں نے پوچھا یہ کیا ہے
کہا گیاکہ کربلا کے ایک سفر کے دوران جب تو بہت تھکا ہوا تھا تو ایک گوشے میں بیٹھ کر الحمد للہ کہا تھا یہ اس کا ثواب ہے آیت اللہ بہجت فرماتے ہیں کہ شیخ عبداللہ گلپائیگانی آخوند خراسانی کے شاگردوں کے درمیان ایک خاص حیثیت کے حامل تھے .

تازہ ترین مضامین

پروفائلز