مرکز

در حال بارگیری...

انٹرویوز

عبودیت میں سنجیدگی

آیت اللہ بہجت کی سب سے بڑی خوبی بندگی خدا میں ان کا سنجیدہ ہونا ہے   اپنے مقصد زندگی میں وہ نہایت سنجیدہ تھے اور یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ اگر ہم یہ جان لیں کہ ہمارا مقصد خلقت کیا ہے تو ہماری زندگی پوری طرح صحیح راستے پر آجائے گی اور اسے پوری طرح احساس ہو جائے گا کہ مجھے زندگی کا سرمایا کہاں اور...

کچھ اجنبی پہلو

ان کی شخصیت کے کچھ پہلو اجنبی سمجھے جاتے ہیں اور لوگ ان سے پوری طرح واقفیت نہیں رکھتے تھے اور بلا سمجھے بوجھے فیصلہ کر دیتے ہیں کہ وہ ان اہم باتوں سے خالی رہ کر دنیا سے چلے گئے . اور وہ پہلو ان کا سیاسی اور اجتماعی پہلو ہے لوگوں نے اپنے طور پر یہ سمجھ لیا کہ وہ ایک پرہیز گار ،عبادت گزار اور گوشہ گیر...

رشوت اور جاسوس

آخری چند ماہ کے دوران جب وہ کتاب جہاد پڑہا رہے تھے تو انہوں نے مشروطہ کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے اس دور کے بڑے توجہ طلب اور مفید مطالب کو بیان فرمایا اور فرمایاکہ پوری تاریخ میں ہمیں دو چیزوں نے بڑا نقصان پہنچایا ہے ایک رشوت اور دوسرے جاسوس. مشروطہ سے قبل اور بعد بھی یہ دونوں عوامل ہمیں سخت نقصان پہن...

کثرت مطالعہ

انہیں تاریخ میں ید طولی حاصل تھا اور تاریخی واقعات کو مفصل بیان فرمایاکرتے تھے جس سے پتہ چلتا تھا کہ وہ اس سلسلہ میں بڑا عبور رکھتے ہیں  فلسفہ اور عرفان نظری کی طرف وہ کبھی براہ راست اشارہ نہیں کرتے تھے لیکن ان سالوں میں وہ بطور نادر بیان کر دیتے تھے جب ہم اس سلسلہ میں کوئی ایک آدھ جملہ بھی ان سے سن...

کچھ باتیں سیکھنے سے نہیں آتیں

وہی اول وقت نماز
سن١٣٥٤ شمسی میں ،میں ١٣سال کی عمرمیں قم آیاحضرت آیة اللہ بہجت سے میراتعارف نمازکے وسیلہ سے ہواوہ اپنے گھرکے ساتھ والی مسجد میں  نمازپڑہایاکرتے تھے جسے بعدمیں مسجد فاطمیہ کانام دیاگیااوران  کاقدیمی گھربھی اسی مسجدکے پہلومیں ہے ان کی نمازمیں اتنے روحانی ومعنوی اثرات تھے کہ جوایک باران کے ساتھ نمازپڑھ ...

سات یاآٹھ منٹ

سن٧١ شمسی سے ان کی رحلت سے تین چاردن پہلے تک میں مسلسل ا ن  کی خدمت میں حاضر ہوتارہا کیونکہ میں ان کے درس میں شرکت کیاکرتا تھااس طرح میری ان کے ساتھ روزانہ ملاقات ہوجاتی تھی اکثراوقات میری ملاقات ان کے  ساتھ صبح دم حرم مقدس سے گھرکی طرف جاتےہوئے ہوتی تھی....

اگرکچھ پاناچاہتے ہو

ایک بار میں  ایک علمی عقدہ لاینحل کاشکارہوگیااورحرم کی طرف چل دیاحرم جانے کے دوہی مقصدہوتے ہیں بغرض زیارت یابغرض حل مشکلات اگرآدمی حرم پہنچ کرآقائے بہجت جیسی شخصیت کوپالے انہیں سلام کرے اوروہ بغیرکسی استفسارکے کچھ ایساجملہ بول دیں جوعقدہ درونی کے حل کاسبب بن جائے تواس  وقت کی خوشی اورلطف بیان سے باہ...

غیرمرئی اثر

حضرت آیة اللہ بہجت سے میراتعارف ہواتواسوقت میری علمی صلاحیت کچھ کم نہیں تھی میں مختلف یونیورسٹیوں میں تدریس کی قابلیت رکھتاتھا  اور ١٥سال تک مختلف یونیورسٹیوں میں بحیثیت دینی مبلغ تبلیغات کرتا رہا   اورسات آٹھ سال تک مسلسل درس بھی دیتارہااور آخری سال سن ٧١ اور ٧٢ میں،میں دانشگا ہ شہید بہشتی میں تدری...

ہر شے پڑھنے سے نہیں ملتی

کچھ باتیں پڑھنے پڑھانے سے تعلق نہیں رکھتیں بلکہ ان کا تعلق دریافت کرنے اور سیکھنے سے ہوتا ہے قیام مشہد کے انہیں دنوں میں جو ایک بات مجھے ان کے بارے میں یاد آ رہی ہے وہ بہت اہم ہے  میں ایک دن حرم مقدس میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا انہیں حرم میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا تو داخلے کے دروازے کی سب سے یچلی سیڑھ...

استخارہ کر نہیں لیا

ہم ایک عرصہ تک یونیورسٹی جاتے رہے آقائے بہجت نے فرمایا کہ یونیورسٹی جا کر تمہاری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ تمہاری علمی حیثیت بالا و مسلم رہے ایک دن میرا یونیورسٹی جانے کا ارادہ نہیں تھا استخارہ کیا تو بد آیا میں کچھ  وقت کے لیے رک گیایہاں تک کہ وہاں کا ایک تعلیمی مرحلہ گزر گیا دوسرے تعلیمی مرحلے کے لیے ...

تازہ ترین مضامین

پروفائلز