(٢٣٨) مسافر کیلئے نماز ظہرو عصر و عشا ء کو آٹھ شرطوں کے تحت قصرپڑھنا واجب ہے۔
١. سفرکی مسافت آٹھ فرسخ شرعی سے کم نہ ہو ۔
(٢٣٩) اگر شہر کی حد بندی دیواروں سے ہوئی ہو تو سفر کی ابتدا شہر کی دیواروں سے محسوب ہو گی اور اگر شہر کی دیواریں نہ ہوں تو شہر کے آخری گھروں سے حساب کی جائے گی ۔
٢. سفر پر نکلتے وقت آٹھ فرسخ کا پہلے سے قصد رکھتا ہو ۔
٣. سفر کے درمیان اپنے ارادہ کو نہ بدلے پس اگرچار فرسخ کے برابر مسافت طے کرنے سے پہلے اپنے قصد سے ہٹ جائے یا اس میں مردد ہو جائے تو پوری نماز پڑھے گا ۔
٤. آٹھ فرسخ کے برابر مسافت طے کرنے سے قبل اپنے وطن سے نہ گزرے یا کسی جگہ دس دن یا اس سے زیادہ نہ ٹھہرے پس اگر آٹھ فرسخ کے برابر فاصلہ طے کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے یا کہیں دس دن ٹھہرجائے تو پوری نماز پڑھے گا ۔
٥. حرام کام کیلئے سفر نہ کرے پس اگر حرام کام مثلاََ چوری کیلئے سفر کرے تو پوری نماز پڑھے گا یونہی اگر سفر بذات خود حرام ہو مثلاََ سفر کرنا نقصان دہ ہو یا زوجہ کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر یا والدین کے منع کرنے کے باوجود بیٹے کاغیر واجب سفر کرنا لیکن اگر وہ سفر واجب ہو جیسے سفر حج تو نماز قصر پڑھے گا ۔
(٢٤٠) اگر لہو اور خوشگذرانی کی غرض سے شکار کیلئے نکلے تو پوری نماز پڑھے گا لیکن اگر روزی کی غرض سے شکار کیلئے نکلے تو اس کی نماز قصر ہو گی
٦. مسافر ، خانہ بدوشوں میں سے نہ ہو جو صحراو ں میں گھومتے رہتے ہیں اور جہاں انہیں پانی اور چارہ مل جاتا ہے وہیں اتر پڑتے ہیں اور چند دنوں کے بعد کوچ کر جاتے ہیں بادیہ نشینوں کوان مسافرتوںمیں پوری نماز پڑھنی ہوگی ۔
٧. سفر، اس کا پیشہ نہ ہو اس بنا پر شتر بان ،ڈرائیور یا ملاح وغیرہ خواہ اپنے گھر کاسامان منتقل کرنے کیلئے ہی سفر کریں تو پوری نماز پڑھیں گے۔
(٢٤١) جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر وہ کسی دوسری غرض کیلئے سفر کرے مثلاََحج و زیارات کیلئے سفر کرے تو اس کی نماز قصر ہو گی لیکن کوئی ڈرائیور کچھ لوگوں کو زیارت کی غرض سے اپنی گاڑی میں لے جاتا ہے اور ان کے ساتھ خود بھی زیارت کر لیتا ہے تو وہ پوری نماز پڑھے گا ۔
(٢٤٢) سفر جس کا مشغلہ ہو اگر وہ اپنے وطن یا غیر وطن میں دس دن ٹھہر جائے تودس دن گزر جانے کے بعد کا پہلا سفر ، اس سفر کے مانند ہے جب اس نے یہ پیشہ شروع میں اختیار کیا تھا بنا بر یں جب تک عرفاََ یہ سفر اس کیلئے پیشہ شمار نہیں ہوتا وہ نماز قصر پڑھے گا ۔