(٣) مندرجہ ذیل تین طریقوں میں سے کسی ایک طریقہ کے ذریعہ، مجتہد و اعلم کی پہچان ہوسکتی ہے :
١. انسان کوبذات خود یقین حاصل ہوجا ئے، مثلا انسان خود اہل علم ہو اور مجتہد و اعلم کوپہچاننے کی صلاحیت رکھتاہو .
٢. مجتہد و اعلم کی شناخت رکھنے والے دو عالم عادل گواہی دیں، بشرطیکہ دوسرے دو عالم عادل، انکی گواہی کی مخالفت نہ کریں ۔
٣. مجتہد و اعلم کی پہچان رکھنے والے اہل علم حضرات کی ایک جماعت گواہی دے اور انکی گواہی مفید اطمینان بھی ہو، بلکہ اظہریہ ہے کہ اس سلسلے میں ہراس طریقہ پراکتفاء کی جاسکتی ہے، جومفید اطمینان ہو ۔
(٤) اگر دو مجتہد علم میں مساوی ہوں تو اس صورت میں، تمام یا بعض مسائل میں جنکا آ پس میں کوئی تعلق نہ ہو، ایک زندہ مجتہدسے دوسرے زندہ مجتہدکی طرف عدول کرنا جائز ہے، لیکن احوط یہ ہے کہ اعلم کے سوا کسی دوسرے کی طرف عدول نہ کیاجائے، اور اورعیت کاحکم بھی، اعلمیت کے مانند ہے ۔