مرکز

در حال بارگیری...
توضیح المسائل

نماز جماعت

(٢٥٦) روز مرہ کی واجب نمازوںکو خصوصاََ پنجگانہ نمازوں کو جماعت کیساتھ پڑھنا مستحب ہے اور صبح ، مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جماعت سے پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور ایک روایت میں ہے کہ اگر ایک شخص امام جماعت کی اقتدا کرے تو ان دونوں کی نماز کی ہر رکعت کا ثواب ڈیڑھ سو نمازوں کے برابر ہے اور اگر دو آدمی اقتدا کریں گے تو ہر رکعت کا ثواب چھ سو نمازوں کے برابر ہے اور اسی طرح سے جتنا مامومین میں اضافہ ہوتا جائیگا اتنا ثواب میں اضافہ ہو تا جائے گا یہاں تک کہ ان کی تعداد دس تک پہنچ جائے اور اگر ان کی تعداد دس سے گزر جائے تو اگر سارے آسمان کاغذ اور سارے سمندر روشنائی اور تمام درخت قلم بن جائیں اور جن و انس و ملائکہ لکھنے بیٹھیں تب بھی ان کی ایک رکعت نماز کا ثواب نہیں لکھ سکتے ۔

(٢٥٧) فرادیٰ پڑھی گئی نماز کو دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے اور اگر بعد میں معلوم ہو کہ اس کی پہلی نماز باطل تھی تو اس کی دوسری نماز اس کیلئے کافی ہو گی ۔

(٢٥٨) مستحبی نمازوں کو جماعت کے ساتھ نہیں پڑھا جاسکتا لیکن غیبت کے زمانے میں نماز عید فطر و قربان کو جماعت کیساتھ پڑھنا مستحب ہے اور یہ اس صورت میں ہے جب اس میں وجوب کے شرائط موجود نہ ہوں اور اسی طرح سے نماز استسقا ء کو بھی جو بارش طلب کرنے کیلئے پڑھی جاتی ہے جماعت کیساتھ پڑھنا مستحب ہے اور نماز غدیر کو جو بقصدمطلوبیت پڑھی جائے جماعت کے ساتھ پڑھنے کا استحباب بعید نہیں ہے ۔

(٢٥٩) امام کے کھڑے ہونے کی جگہ ماموم کے کھڑے ہونے کی جگہ سے زیادہ بلند نہ ہو لیکن اگر امام کے کھڑے ہونے کی جگہ بہت کم مقدار میں بلند ہو مثلاََ ایک بالشت سے کم بلند ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

(٢٦٠) اگر یہ معلوم ہو کہ امام جماعت کی نماز باطل ہے مثلاََ جانتا ہو کہ امام جماعت نے وضو نہیں کیا ہے تو چاہے خود امام متوجہ نہ بھی ہو اس کی اقتدا نہیں کی جاسکتی ۔

(٢٦١) انسان ایسی نماز جماعت کے درمیان جس کا جماعت سے پڑھنا واجب نہیں ہے بنا بر اظہر فرادیٰ کی نیت کر سکتا ہے چاہے وہ ابتدا سے ہی فرادیٰ نماز پڑھنے کا قصد رکھتا ہو مثلاََ نیت کرے کہ اپنی دونوں نمازوں کو امام کی ایک نماز کیساتھ تمام کرے گا یعنی نیت کرے کہ نماز کے درمیان فرادیٰ ہو کر پہلی نماز کو جلدی مکمل کرے گا اور اپنی دوسری نماز کو امام کی اقتدا میں ادا کرے لیکن ممکن ہے کہ ایسا کرنا جماعت کے نظم میں خلل پیدا کرنے یا مامومین کو شبہ میں ڈالنے کی بنا پر ممنوع ہو ۔

(٢٦٢) اگر نماز جماعت کے درمیان فرادیٰ کی نیت کر لے تو بنابر احتیاط واجب دوبارہ جماعت کی نیت نہیں کرے گا ۔

(٢٦٣) جس وقت امام رکوع میں ہے اگر ماموم اس کی اقتدا کرے اور بقدر رکوع جھکنے سے  پہلے امام رکوع سے اپنا سر اٹھا لے تو ماموم فرادیٰ کی نیت کر سکتا ہے یا پھر انتظار کر کے بعد والی رکعت میں امام کیساتھ ملحق ہو سکتا ہے اور ملحق ہونے کی صورت میں کوئی دوسری تکبیر کہنا ضروری نہیں ہے ۔

(٢٦٤) نماز جماعت میں ماموم اور امام کے درمیان پردہ یا کوئی ایسی چیز جس کے پیچھے کچھ نظر نہ آئے حائل نہ ہو یونہی انسان اور اس ماموم کے درمیان جو اس کے اور امام کے  درمیان واسطہ ہے کوئی چیز حائل نہ ہو لیکن اگر مرد امام اور ماموم عورت ہو تو امام اور ماموم کے درمیان یا اس عورت اور دوسرے مرد ماموم کے درمیان جو اس کے اور امام کے درمیان واسطہ ہے پردہ وغیرہ کے حائل ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

(٢٦٥) بنا بر اظہر ماموم کو امام کے آگے کھڑا نہیں ہوناچاہیے اور اظہر یہ ہے کہ امام کے برابر کھڑا ہو سکتا ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ امام کے برابربھی کھڑا نہ ہو بلکہ امام سے پیچھے کھڑا ہو اور افضل یہ ہے اگر  ایک ماموم اور ایک امام ہو تو ماموم کو امام کی دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیے اور اگر کئی مامومین ہوں تو  ان کو امام کے پیچھے کھڑا ہونا چاہیے ۔

(٢٦٦) اگر انسان یہ جانتا ہو کہ ( حمد کے بعد والا ) سورہ پڑھنے سے امام کے رکوع تک نہیں پہنچ سکے گا تو وہ سورہ نہ پڑھے ۔

تازہ ترین مضامین

پروفائلز