مرکز

در حال بارگیری...

روزوشب کی مصروفیت

صبح سے رات گئے تک ان کی مصروفیت کاایک مرتب پروگرام تھاجس پروہ ہمیشہ عمل پیرارہتے اوراس میں کسی قسم کادخل اورتبدیلی پسندنہیں کرتے تھے وہ اپنی مصروفیت کبھی ظاہرنہیں ہونے دیتے تھے اور نہ ان کایہ طریقہ تھا کہ وہ اسے کھلے الفاظ میں کسی کے سامنے بیان کریں کبھی تووہ ظاہرا  لوگوں پرتربیت کا ا  ثرڈالتے اورکبھی غیرمحسوس اورباطنی طورپر ان کی   تربیت اثردکھاتی تھی اولیاء خدا  اپنے مقام ودرجات کےمطابق اکثربندگان خداکی تربیت مخفی اورباطنی طریقے سے ہی کرتے ہیں  اجتماعی مسائل کے حل اورحفظ تشیع کے حوالے سے وہ زیادہ ترباطنی طورپرکارفرمارہتے تھے .

آقائے بہجت کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ ان کی صحبت میں بیٹھنے والے اوران کے پاس حاضرہونے والے لوگ زیادہ سے زیادہ اخلاقی اورروحانی مقام حاصل کریں اوربہت سے ان مقامات پرفائز بھی ہوئے عام طورپرہماری خواہش تویہ ہوتی ہے کہ لوگ ہمارے پاس  جمع ہوں اورہماری تعریف اورخوشامدمیں لگے رہیں لیکن ان  کاطریقہ یہ نہیں تھاوہ اپنے حالات کومخفی رکھنے اوراپنے مقام کوچھپائے رہنےکے قائل تھے اگروہ اپنی کرامات ظاہرکرتے تویقینالوگوں کاجمع غفیران کے گردجمع ہوجاتا.

وہ ایک حاذق طبیب تھے جو حالات اورموقع محل کے مطابق نسخہ تجویزفرماتے تھے وہ کبھی اضافی بات نہیں کرتے تھے یوں سمجھیں کہ آپ  کسی کیلئے کچھ تجویزکریں اوروہ اس پرعمل پیراہوکر فائدہ نہ اٹھائے توقصوراس  کا ہے  علاج کرنے والے کانہیں اس لئے وہ ارشادفرماتےتھے کہ ہدایت خدا کے ہاتھ میں ہے اورکسی بھٹکے ہوئے کوراہ راست پرلانا  بڑادشوارہے خواہشات نفس اتنی بڑی رکاوٹ ہیں  کہ وہ انسان کومنزل و مقام تک نہیں پہنچنے دیتیں اگر لطف خدا شامل حال ہو جائے تو دوسری بات ہے .
وہ نجف اشرف سے قم تشریف لائے تو ۳۰ سال کے تھے اور علم و اخلاق ہر حوالے سے اوج کمال پر فائز تھے جب کہ ہم ۳۰ سال کی عمر تک اپنے آپ کو کسی قابل نہیں بنا سکے  .

تازہ ترین مضامین

پروفائلز