(١٥٨) نمازمغرب وعشادونوں کابھی ایک مخصوص،ایک مشترک اورایک فضیلت کاوقت ہے نمازمغرب کامخصوص وقت اول مغرب سے اتنی دیرتک ہے جتنی دیر میں تین رکعت پڑھی جاسکے پس مثال کے طورپراگرکوئی مسافرہواوراس وقت میں سہوااپنی پوری نمازعشاکوپڑھ لے تواس کی نمازباطل ہوجائیگی اوربااختیارشخص کیلئے نمازعشاکامخصوص وقت نصف شب سے اتناپہلے تک ہے جتنی دیرمیں صرف نمازعشاپڑھی جاسکے کہ اگراس وقت تک کسی نے نماز مغرب نہ پڑھی ہوتووہ پہلے نمازعشاکواداکرے اس کے بعد نمازمغرب اداکرے اورنمازمغرب وعشا میں سے دونوں کے مخصوص وقت کادرمیانی حصہ نمازمغرب وعشا کامشترک وقت ہے کہ اگرکوئی شخص اس مشترک وقت میں بھول سے نمازمغرب سے پہلے نماز عشابجالائے اوربعد میں متوجہ ہوتواس کی یہ نمازصحیح ہے اب وہ اس کے بعدنمازمغرب بجالائیگا .
(١٥٩) مغرب کاوقت اسوقت ہوتاہے جب آفتاب ہموارزمین میں غروب کرجائے اورجس علاقے کی زمین ناہموارہو وہاں مغرب کاوقت اسوقت ہوگاجب اگریہ زمین ہموارہوتی توآفتاب غروب ہوجاتالیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ غروب آفتاب کے بعدنمودار ہونیوالی مشرق کی سرخی زائل ہوجائے .
(١٦٠) نمازعشاکاآخری وقت نصف شب ہے لیکن اس احتیا ط کابھی خیال رکھاجائے جوتوضیح المسائل کے مسئلہ نمبر٦٢٠ میں بیان ہوئی ہے اورنصف شب سے مرادوہ غروب آفتاب اورطلوع فجرکادرمیانی وقت ہے نہ کہ غروب آفتاب اورطلوع آفتاب کے درمیان کاوقت .
(١٦١) اگرمعصیت یاکسی دوسرے عذرکی بناپرنمازمغرب یانمازعشانصف شب تک نہ پڑھے توبنابراحتیاط واجب اسے صبح کی اذان سے پہلے تک ادااورقضا کی نیت کے بغیربجالائیگا .