(٨٣) اگرخون استحاضہ وقت نماز سے پہلے آئے اورعورت اس خون کیلئے وضواورغسل کرچکی ہوپھربھی نماز کاوقت آنے کے بعدوہ وضواورغسل بجالائے گی .
(٨٤) استحاضہ متوسطہ اورکثیرہ والی عورت جب کامل طورپرخون سے پاک ہوجائے توغسل کرے لیکن اگراسے یہ معلوم ہوجا ئے کہ جب وہ پچھلی نمازکیلئے غسل کرنے میں مشغول ہوئی اسوقت سے خون نہیں آیاتواب اس پردوبارہ غسل لازم نہیں ہے
(٨٥) مستحاضہ عورت وضواورغسل کے وقت سے لیکرآخرنمازتک اگرنقصان کااندیشہ نہ ہواپنے آپ کوخون سے روکے رکھے اوراگراس سے بے توجہی کرے اورخون نکل آئے تواحتیاط کی بناپراب تک جواعمال (وضو،غسل،نماز)انجام دے چکی ہے ان سب کااعادہ کریگی .
(٨٦) جوعورت حالت استحاضہ میں ہواورمقررہ دستورکے مطابق غسل بجالاتی رہی ہو اسکا روزہ صحیح ہے اوریہ بلاوجہ نہیں ہے کہ اس کے روزہ کی صحت اس غسل سے مشروط ہے جس کووہ صبح کی نماز کیلئے انجام دیگی لیکن بنابراظہرگزشتہ اورآیندہ شب کی مغرب وعشاء کی نماز کاغسل اس کے روزہ کے صحیح ہونے کیلئے شرط نہیں ہے اوربنابراحتیاط واجب مستحاضہ کثیرہ کے مانند مستحاضہ متوسطہ کے روزہ کے صحیح ہونے میں اس غسل کی انجام دہی شرط ہے جوان دونوں کے اوپرواجب ہے .
(٨٧) جن صورتوں میں غسل واجب ہے اگران میں غسل کرناممکن نہ ہوتوان میں تیمم کاواجب ہوناخالی ازوجہ نہیں ہے اوربنابراحتیاط واجب تیمم کے بعد صبح کی اذان تک بیدار بھی رہے .