خانہ کعبہ کی زیارت کرنے اورخاص دنوں میں مخصوص اعمال انجام دینے کانام حج ہے حج دین کے ارکان میں سے ہے اوردرج ذیل شرائط کی روشنی میں تمام عمرمیں انسان کے اوپرصرف ایک مرتبہ واجب ہوتاہے :
١۔ بالغ ہو
٢۔ عاقل اورآزادہو
٣۔ حج پرجانے کیلئے کوئی ایسافعل حرام انجام دینے پرمجبورنہ ہوجس کی اہمیت شریعت میں حج سے زیادہ ہویاکسی ایسے فعل واجب کوترک کرنے پرمجبورنہ ہوجوحج سے زیادہ اہم ہو .
٤۔ مستطیع ہواوراستطاعت درج ذیل امورکے ذریعہ حاصل ہوتی ہے اول :
اول: زادراہ اوروہ چیزیں ہیں جن کی اسے اس کی حیثیت کے مطابق سفرمیں ضرورت ہوتی ہے اورمناسک حج کی کتابوں میں جن کاتذکرہ کیا گیاہے اس کے پاس موجودہوں نیز اس کے پاس سواری یاکوئی اتنامال موجودہوجس سے وہ سواری فراہم کرسکے
دوم: حج کے اعمال انجام دینے کی توانائی رکھتاہو .
سوم: حج کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ ہواوراگرراستہ بندہویاانسان کوراستے میں اپنی جان یاعزت وآبرویامال کے ضائع ہوجانےکاخوف ہوتواس پرحج واجب نہیں ہے لیکن اگرکسی دوسرے راستے سے حج پرجاناممکن ہوچاہے وہ راستہ دورہی کیوں نہ ہواس صورت میں کہ اس کیلئے زیادہ مشقت کاباعث نہ ہواوروہ راستہ بہت زیادہ غیرمعروف بھی نہ ہوتواس طرف سے جائے .
چہارم: مکہ معظمہ پہنچنے اورحج کے اعمال بجالانے کیلئے وقت کافی ہو
پنجم: اپنے اہل وعیال کیلئے حج سے واپس آنے تک کے اخراجات رکھتاہوچاہے ان کانفقہ اس پرواجب نہ ہولیکن عام لوگ ان اخراجات کوپوراکرنالازم سمجھتے ہوں .
ششم :کوئی ایسامال یاکاروبارموجودہوجس سے حج واپسی کے بعداپنی زندگی کوبسرکرسکے اورزحمت میں مبتلانہ ہو .
(٤٠١) اگرکسی شخص کوکچھ مقدارمال دیاجائے اوراس سے اس پرحج واجب ہوجائے چنانچہ وہ حج بجالائے اب اگربعد میں وہ مالدارہوجائے تودوبارہ اس پرحج واجب نہیں ہے .
(٤٠٢) اگرکوئی شخص مستطیع ہوجائے اور حج بجانہ لائے اورفقیرہوجائے تواس پرچاہے وہ زحمت میں ہی مبتلاہوحج بجالاناواجب ہے .
(٤٠٣) اگرکوئی شخص اپنی استطاعت کے پہلے سال میں حج نہ کرے اوربعد میں برھاپے یابیماری اورناتوانائی کی وجہ سے حج کرنا
اس کیلئے ممکن نہ ہواوروہ بذات خودحج بجالانے کی امید بھی نہ رکھتاہوتواس صورت میں اپنی طرف سے کسی دوسرے کوحج پر بھیجے گا .