مرکز

در حال بارگیری...
توضیح المسائل

چندموارد میں خریدوفروخت باطل ہے

خریدوفروخت: باطل معاملات

چندموارد میں خریدوفروخت باطل ہے :
۱۔ عین نجس کی خریدوفروخت ایسے استفادہ کیلئے جس میں چیزکاپاک ہوناشرط ہو
٢۔ غصبی مال کی خریدوفروخت مگریہ کہ اس کے مالک نے معاملہ کی اجازت دی ہو
٣۔ ایسی چیزوں کی خریدوفروخت جوکوئی قیمت نہیں رکھتیں .
٤۔ ایسی چیزکامعاملہ کرنا کہ عام طورسے جس کے منافع حرام ہوں جیسے جوااورموسیقی کے آلات
٥۔ ایسامعاملہ جس میں رباوسودہو

(٤٠٤) گھی اورتیل جیسی چیزجسے پانی سے پاک کرناممکن نہیں ہے اگرنجس ہوجائے اورنجس گھی کوکھانے کی غرض سے خریدارکوبیچے تویہ معاملہ باطل اورحرام ہے لیکن انہیں ایسے کاموں کیلئے استعمال کرنے کی غرض سے بیچناجائزہے جن میں طہارت شرط نہیں ہے جیسے نجس تیل سے چراغ روشن کرنا .

(٤٠٥) جوگھی ،دوااورعطروغیرہ غیراسلامی ممالک سے لائے جاتے ہیں اگران کانجس ہونامعلوم نہ ہوتوانکی خریدوفروخت میں کوئی حرج نہیں ہے .

(٤٠٦) جوگوشت ،چربی اورکھال غیراسلامی ملکوں سے لے آتے ہیں یااسے کافرکے ہاتھ سے لیتے ہیں ان کی خریدوفروخت باطل ہے
لیکن اگرانسان یہ جانتاہو کہ انہیں ایسے حیوان سے حاصل کیاگیا ہے جسے شرعی دستور کے مطابق ذبح کیاگیا ہے توان کی خریدوفروخت میں کوئی حرج نہیں ہے .

(٤٠٧) کتے اورسورکی خریدوفروخت حرام ہے سوائے شکاری کتوں ، گلہ کے نگہبان یاباغ کے محافظ کتوں کی خریدوفروخت بنابر  اظہرا ن ہی کاموں کیلئے جائزہے  .

(٤٠٨) مست کرنے والی چیزوں کی خریدوفروخت کرنا حرام اوران کامعاملہ کرناباطل ہے .

(٤٠٩)  غصبی مال کوبیچناباطل ہے اورجوپیسہ خریدارسے بیچنے والے نے  لیاہے اسے واپس پلٹائے .

(٤١٠) آلات لہوجیسے تاروالے آلات چاہے کتنے ہی چھوٹے ہوں  اسی طرح جواکھیلنے کے آلات جیسے شطرنج وغیرہ کی خریدوفروخت حرام ہے مگریہ کہ اس سے جائزاورحلال استفادہ کیاجائے اوراسکامعاملہ بھی حلال منافع کیلئے ہوتوبنابراظہراس صورت میں معاملہ کرناصحیح ہے .

(٤١١) جس چیزکووزن یاپیمانے کے ذ ریعہ فروخت کرتے ہیں اگراسی چیزکواضافے کیساتھ فروخت کرے جیسے ایک من گندم کوڈیڑھ من گندم کے عوض فروخت کرے تویہ سوداورحرام ہے اورسودکے ذریعہ ایک درہم حاصل کرنے کاگناہ اپنی محرم سے سترمرتبہ زناکرنےسے بھی زیادہ ہے .

(٤١٢) اگرکوئی بیچی جانے والی چیزکے علاوہ کسی دوسری چیز کوبھی اضافے کے طورپرلے توسوداورحرام ہے مثلاایک من گندم کوایک من گندم اورایک ریال کے عوض فروخت کرے تویہ بھی حرام ہے .

(٤١٣) اگرکوئی شخص سونے کوسونے یاچاندی کوچاندی کے عوض فروخت کرے چاہے وہ سکہ دارہویانہ ہوجبکہ ایک کاوزن دوسرےسے زیادہ ہوتواس صورت میں یہ معاملہ حرام اورباطل ہے اوراگرسونے کوچاندی کے بدلے میں یاچاندی کوسونے کے عوض فروخت کرے تواس میں کوئی حرج نہیں ہے اوریہ لازم نہیں ہے کہ دونوں کاوزن مساوی ہو .

تازہ ترین مضامین

پروفائلز