(٣٧٣) خمس دوحصوں میں تقسیم ہوگااسکاایک حصہ سہم سادات ہے جسے احتیاط واجب کی بناپرجامع الشرائط مجتہدکی اجازت سے فقیرسیدیایتیم سیدیاسفرمیں محتاج ہوجانے والے سیدکودیاجائے گااوردوسراحصہ سہم امام علیہ السلام ہے جسے موجودہ زمانے میں جامع الشرائط مجتہدکودیاجائے گااورمجتہدکے مطالبہ نہ کرنے کی صورت میں اسے ایسے مصرف میں صرف کیاجائے جس کی اس نےاجازت دی ہواوراگراپنے مرجع تقلیدکے علاوہ کسی دوسرے مجتہدکوسہم امام علیہ السلام دیناچاہتاہوتواس صورت میں اس کواجازت دی جائیگی جب وہ یہ جانتاہو کہ میرامرجع تقلیداوردوسرامجتہد سہم امام علیہ السلام کے مصارف کی کمیت وکیفیت میں یکساں نظریہ رکھتے ہیں .
(٣٧٤) جوسیدعادل نہ ہواسے خمس دیاجاسکتاہے لیکن بنابراظہرغیراثنا عشری سیدکوخمس نہیں دیاجائے گا .
(٣٧٥) یتیم سیدکوفقیرہونے کی صورت میں ہی خمس دیاجائے گا لیکن جوسیدسفرمیں تنگ دست ہوگیاہوچاہے اپنے وطن میں فقیربھی نہ ہواسے خمس دیاجاسکتاہے .
(٣٧٦) اگرکوئی شخص یہ کہے کہ میں سیدہوں اسے خمس نہیں دیاجاسکتامگریہ کہ دوعادل اس کے سید ہونے کی تصدیق کریں یاوہ لوگوں میں اتنامشہورہوکہ انسان کواس کی سیادت پریقین یااطمینان حاصل ہوجائے اوربنابراظہراگرکسی کے سیدہونے پرانسان کوگمان حاصل ہولیکن دوعادل اشخاص نے اس کی تصدیق نہ کی ہواوروہ اپنے شہرمیں یالوگوں میں سیدہونے کے ناطے مشہوربھی نہ ہوپھر بھی یہ گمان کافی ہے اوراسے خمس دیاجاسکتاہے .
(٣٧٧) مستحق خمس لینے کے بعدوہ مال اس کے مالک کوہبہ نہیں کرسکتالیکن اگرکوئی شخص خمس کابہت زیادہ مقروض ہواورفقیرہواوراس کے مالدارہونے کی امیدبھی نہ ہواوروہ یہ چاہتاہو کہ اہل خمس کامقروض بھی نہ رہے اب اگرکوئی مستحق اس سے خمس لے کرپھراپنی خوشی سے اس کوبخش دے تواس میں کوئی حرج نہیں ہے .