(١٠٠) حائض پرچندچیزیں حرام ہیں
(١) ایسی عبادات جن کووضویاغسل یاتیمم کیساتھ بجالاناضروری ہے مثلانمازلیکن جن عبادتوں کیلئے وضو ،غسل ،تیمم لازم نہیں ان کوانجام دینے میں کوئی حرج نہیں ہے مثلانمازمیت وغیرہ
(٢) وہ تمام چیزیں جو مجنب پرحرام ہیں حائض پربھی حرام ہیں اورانکاذکراحکام جنابت میں گزرچکاہے
(٣) شرمگاہ میں جماع کرنامرداور عورت دونوں کیلئے حرام ہے چاہے بقدرختنہ گاہ دخول ہواہواورمنی بھی باہرنہ آئی ہو .
(١٠١) ان ایام میں بھی جماع کرناحرام ہے جن ایام میں عورت کاحیض قطعی نہیں ہے لیکن وہ ان ایام کوشرعاحیض قراردیتی ہے پس اگرایک عورت دس دن سے زیادہ خون دیکھتی ہے اوراپنے شرعی فریضہ کے تحت جسکاذکرپہلے گزرچکاہے اپنی رشتہ داروں کی ماہانہ عادت کواپناحیض قراردیتی ہے توان ایام میں اس لکاشوہراس سے ہمبستری نہیں کرسکتا .
(١٠٢) اگرایک عورت کے ایام حیض کوتین حصوں میں تقسیم کردیاجائے اوراس کے پہلے حصہ مین انسان اپنی زوجہ کی شرمگاہ میں جماع کرے تواحتیاط واجب کی بناپر١٨نخودسونافقیرکوکفارہ اداکریگا اوراگران ایام کے دوسرے حصہ میں جماع کرے تو٩نخود اگرتیسرے حصہ میں جماع کرے تو٤/٥نخودسوناکفارہ اداکریگا مثلااگرایک عورت کی ماہانہ عادت چھ روز ہے اوراسکاشوہر ٰ اس سے پہلے دوروز میں جماع کرے تو١٨نخودسونااوراگرتیسرے اورچوتھے روز جماع کرے تو٩نخودسونا اوراگرپانچویں اور چھٹے روزجماع کرے تو٤/٥نخودسوناکفارہ اداکریگا .
(١٠٣) حیض کی حالت میں عورت کوطلاق دیناباطل ہے اسکاذکرآئندہ آئیگا
(١٠٤) خون حیض سے پاک ہونے کے بعد عورت پرواجب ہے کہ نمازروزہ جیسی عبادات کہ جن کوطہارت کیساتھ بجالاناضروری ہے ان کیلئے غسل کرے .
(١٠٥) حیض کی حالت میں چھوڑی گئی نمازوں کی قضانہیں ہے لیکن واجب روزوں کی قضابجالاناضروری ہے .