حضرت آیۃ اللہ شبیری زنجانی فرماتے ہیں کہ حضرت آیۃ اللہ بہجت اپنےعقیدے کے خلاف کسی صورت کلام کرنا گوارا نہیں کرتے تھے ابتداء جب ہم ان کے درس میں شریک ہوئے تو وہ آیۃ اللہ قاضی کے شاگرد کے طور پرمشہور تھے لیکن وہ فقہ و اصول میں آیۃ اللہ شیخ محمدحسین اصفہانی کے شاگردبھی تھے ہم آیۃ اللہ اصفہانی کے مبانی علم سے فیضیاب ہونے کے لئے وہاں جایاکرتے تھے ان کے دروس میں شرکت سے ہمیں محسوس ہوا کہ ان کا طریق فقہی عرفی نہیں ہے مگرہم یہ تسلیم کئے بغیر نہیں رہ سکتے کہ ان کی دقت نظرہمارے دلوں میں اترتی گئی۔
آیت اللہ بہجت وہ ہستی ہیں جو نہ لوگوں کی خوشنودی کی پرواہ کرتے ہیں اور نہ اپنےعقیدے کے خلاف کبھی بولنا گوارا کرتے ہیں۔
آیۃ اللہ شبیری فرماتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے میری طرف منسوب کر کے یہ کہا کہ میری نظرمیں آیۃ اللہ بہجت اعلم ہیں لیکن میں نے یہ کبھی نہیں کہا میں نے یہ کہا تھا کہ میرے نزدیک آیۃ اللہ بہجت درجہ اول کے علماء میں سے ہیں اور اگر ان میں تقلیدکرنے کے شرائط پائے جائیں تو ان کی تقلید کی جاسکتی ہے وہ بھی میں نے اس لئے کہا کہ اس درجہ کے لوگ کبھی لوگوں کی خوشنودی کی رعایت کر لیتے ہیں اور اپنے مرتبہ و مقام کوملحوظ خاطر رکھتے ہیں لیکن مجھے اطمینان تھا کہ آیت اللہ بہجت وہ ہستی ہیں جو نہ لوگوں کی خوشنودی کی پرواہ کرتے ہیں اور نہ اپنےعقیدے کے خلاف کبھی بولنا گوارا کرتے ہیں۔