(١٢٤) مردہ انسان کے بدن کوخواہ وہ مسلمان ہویاکافرسرد ہوجانے کے بعداورغسل دینے سے پہلے چھونے یعنی بدن کے کسی حصہ کواس سے مس کرنے کی صورت میں انسان پرغسل مس میت واجب ہوجاتاہے چاہے نیند کی حالت میں مس کرے یابیداری کی حالت میں اختیاری حا لت میں مس کرے یاغیراختیاری حالت میں لیکن کسی مردہ حیوان کوچھونے سے غسل واجب نہیں ہوتااوراگرمیت کوغسل کے بدلے تیمم کرناہی واجب ہواورتیمم کے بعدکوئی شخص اسے چھولے توبنابراظہراس پرغسل واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ غسل کرے .
(١٢٥) مردہ ماں کے پیٹ سے نکلنے والے بچے پربالغ ہوجانے کے بعدغسل مس میت واجب ہے .
(١٢٦) میت کومس کرنے کے بعدجس نے غسل نہ کیاہواس کیلئے مسجدمیں ٹہرنے اورواجب سجدے والی سورتوں کوپڑھنے کاجائز ہوناخالی ازوجہ نہیں ہے اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ اس سے اجتناب کرے لیکن نمازوغیرہ کیلئے غسل کرناضروری ہے بلکہ بنابراحتیاط وضوبھی کرے .
(١٢٧) شہیداس شخص کے مانندہے جسے غسل دیاگیاہوبنابریں اس کے بدن کوچھوناغسل کاموجب نہیں ہے اسی طرح سے قصاص یاحدکی بناپرجس شخص کوقتل کیاجاناواجب ہواوراس نے قصاص یاحدجاری ہونے سے پہلے غسل کرلیاہووہ بھی اسی حکم میں آتاہے (یعنی اس کے مردہ اورسردبدن کوچھونے سے بھی غسل واجب نہیں ہوتا )