ہمارا پرانا اور کچا مکان جہاں اب بھی ہماری رہائش ہے ہم نے ارادہ کیا کہ اسے بیچ دیں اور نیا مکان تعمیر کریں اس مقصد کے لیے کئی بار استخارہ کیا مگر بد آیا کچھ عرصہ صبر کرنے کے بعد پھر استخارہ کیا تو بد آیا ایک دن ہم درس کے بعد آیت اللہ بہجت کی خدمت میں گئے تو ان کے گرد بہت سے لوگ جمع تھے ا ور کہا آقا استخارہ فرمائیں فرمایا کہ ایک کام کیلئے کتنی بار استخارہ کرو گے میں نے دل میں کہا کہ بات تو ٹھیک ہے واپس پلٹ آیا جب مصلحت ہو گی بیچ دیں گے .
پھر ایک دفعہ ہم نے بیچنے کا ارادہ کیا اور قرارداد لکھی جانے لگی تو خریدنے والے پھر گئے ہم ایک جگہ گئے اور سوچا کہ یہ زمین مناسب ہے یہاں مکان تعمیر کرلیں چنانچہ ہم نے مکان تعمیر کر لیا اور بہتر ثابت ہوا.
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مقام معنوی و روحانی صرف اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے کہ آدمی صاحب مکاشفہ ہو جائے اگر یہی نیت ہو تو وہ اس راستے میں کچھ نہیں پا سکتا آیت اللہ بہجت بھی یہی فرماتے تھے اور اس سلسلے کے تمام کامیاب اور برجستہ لوگ بھی یہی فرماتے ہیں اصل معنویت و روحانیت یہی ہے کہ خلوص دل کے ساتھ خدا کی بندگی کی جائے اور اطاعت خدا میں مصروف رہاجائے.
کچھ لوگ اپنی ریاضت کے سبب اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ مکاشفہ پر دسترس حاصل ہو جاتی ہے پھر اپنی وہ ایک دکان کھول لیتے ہیں اور ان کے پاس آنے جانے والے لوگ بھی یہی خواہش کرنے لگتے ہیں کہ وہ ان کی طرح بن جائیں حتی کہ دینی طلبا ء میں بھی کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم بھی نماز پڑہیں اور آقا بہجت جیسے ہو جائیں اور صاحب بصیرت ہو کر لوگوں کے باطن سے آگاہی پا لیں نہیں یوں نہیں ہے.
بلکہ ہمیں اپنے وظیفے پر قائم رہنا چاہیے کہ اصل راہ معنویت راہ عبودیت ہے اگر خلوص نہیں تو عبودیت بھی نہیں بلکہ صرف ہوا پرستی یا شیطان پرستی ہے خود پرستی بھی ایک قسم کی شیطان پرستی ہے اور یہ شرک ہے .
حضرت آیت اللہ بہجت کا ایک فرمان ہے کہ ریاضت کی دو قسمیں ہیں ایک ریاضت صرف قوت روح بخشتی ہے اور دوسری ریاضت قوت روح کے ساتھ طہارت روح بھی بخشتی ہے اس وقت ہندوستان میں جو ریاضت رائج ہے وہ قوت روح تو بخشتی ہے مگر طہارت سے خالی ہے .