١۔ مالک کسان سے یہ کہے کہ میں نے تجھے اپنی زمین دے دی اورکسان بھی کہے میں نے قبول کیایاکسی کلام کے بغیر بھی مالک زمین کوزراعت کیلئے واگزارکرے اورکسان اسے اپنی گرفت میں لے لے ۔
٢۔ مالک اورکسان دونوں کیلئے بالغ اورعاقل ہوناضروری ہے اوریہ کہ دونوں مزارعہ کواپنے قصدواختیارسے انجام دیں اورحاکم شرع نے بھی انہیں اپنے مال میں تصرف کرنے سے منع نہ کیاہوبلکہ اگردونوں سفیہ بھی ہوں اورحاکم شرع نے انہیں اپنے مال میں تصرف سے نہ بھی روکاہوجب بھی وہ مزارعہ انجام نہیں دے سکتے اوریہ حکم تمام معاملات میں جاری ہے ۔
٣۔ زمین کی کل پیداوار ان دونون میں سے کسی ایک کیساتھ مخصوص نہ ہو
٤۔ ہرایک کاحصہ بطورمشاع ہومثلاپیداوارکاآدھا یاتہائی حصہ اورمعین بھی کیاگیاہوپس اگریہ طے پاجائے کہ زمین کے ایک حصہ کی پیداوارایک کی ہواورزمین کے دوسرے حصہ کی پیداواردوسرے کی ہوتویہ صحیح نہیں ہے نیزاگرمالک یہ کہے کہ اس زمین میں زراعت کرو اورجوجی چاہے مجھے دیدینا تویہ بھی صحیح نہیں ہے ۔
٥۔ زمین جتنی مدت کیلئے کسان کے اختیارمیں دے رہاہے اسکو معین کرے اورضروری ہے کہ مدت بھی اتنی ہو جس میں پیداوارکاحاصل ہوناممکن ہو
٦۔ زمین زراعت کے قابل ہواوراگراس میں زراعت ممکن نہ ہولیکن اگرکوئی ایساکام انجام دینا ممکن ہو جس سے زمین کو زراعت کے قابل بنایاجاسکے تومزارعہ صحیح ہے
٧۔ اگرکسی ایسے علاقے میں ہوں جہاں ایک ہی نوعیت کی زراعت کی جاتی ہوچنانچہ اگروہاں نام نہ لیں توبھی وہی زراعت معین ہوجائے گی اوراگروہاں کئی طرح کی زراعت کرنامعمول ہوتوکسان جوزراعت کرناچاہتا ہواسے معین کرے مگریہ کہ وہاں ایک خاص قسم کی زراعت معمول ہوتواس صورت میں اسی قسم پر عمل ہوناچاہئے ۔
٨۔ مالک کی طرف سے زمین کاتعین کیاجائے پس اگرکسی شخص کی کئی زمینیں ہوں جوایک دوسری سے مختلف بھی ہوں اوروہ کسان سے یہ کہے کہ ان میں سے کسی ایک زمین میں زراعت کرو اوراس کومعین نہ کرے تومزارعہ باطل ہے ۔
٩۔ ان دونوں میں سے ہرایک اپنے اخراجات کومعین کرے لیکن جواخرا جات ان دونوں کوکرنے ہیں اگروہ معلوم ہوں تومعین کرنالازم نہیں ہے ۔
(٤٩٩) مالک اورکسان صیغہ پڑھنے کے بعدایک دوسرے کی مرضی کے بغیرمزارعہ کوختم نہیں کرسکتے ۔