مرکز

در حال بارگیری...
توضیح المسائل

مال حلال جومال حرام میں مل جائے

۴. مال حلال جومال حرام میں مل جائے
(٣٦٥) اگرمال حلال مال حرام سے اس طرح مل جائے کہ دونوں کوایکدوسرے سے جداکرناممکن نہ ہواورمال حرام کی مقداراوراسکامالک دونوں معلوم نہ ہوں توتمام مال کاخمس نکالاجائیگاخمس اداکرنے کے بعدبقیہ مال حلال ہوجائے گا .

(٣٦٦) اگرمال حلال حرام کیساتھ مل جائے اورانسان مال حرام کی مقدار کو جانتاہولیکن اس کے مالک کونہ جانتاہوتواس مقدارکواسکے مالک طرف سے صدقہ دیدے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ حاکم شرع سے اجازت بھی لے .

(٣٦٧) اگرمال حلال مال حرام میں مل جائے اور انسان حرام کی مقدارنہ جانتاہولیکن اس کے مالک کوجانتاہواب اگریہ جانتاہوکہ اس میں سے ایک معین مقداراسکااپنامال ہے اورشک اس میں ہوکہ اس سے زائد بھی اسکامال ہے یانہیں  تواس صورت میں اتنامال اس کے مالک کوپلٹادیناضروری ہے جتنی مقدارکاا سے یقین ہے

(٣٦٨) اگرحرام مال سے مخلوط ہوجانے والے مال حلال کاخمس اداکرے یاوہ مال جس کے مالک کو نہ جاننے کی صورت میں اس نے اس کی طرف سے صد قہ دیدیاہواوربعدمیں اسکامالک مل جائے تواب اگرعین مال باقی ہویااس نے مستحق کوخمس دیتے وقت اس پریہ بات واضح کردی ہوتواس صورت میں مال جس کے ہاتھ میں ہوگا اسی کی طرف رجوع کیاجائے گااورصدقہ یاخمس دینے والاشخص ضامن نہیں ہوگادوسری صورت میں احتیاط واجب کی بناپرمالک کواس کے مال کی مقداراداکرے گا یااس سے مصالحہ کرے گا .

(٣٦٩) جن صورتوں میں صاحب مال کی طرف سے صدقہ دیدیاہے ان میں صاحب مال کویہ حق پہنچانتاہے کہ صدقہ کاثواب اپنے لئے اختیارکرے یااس شخص سے اپنامال واپس لے لے .

تازہ ترین مضامین

پروفائلز