شہید ابو الحسن کریمی آیت اللہ بہجت کی نماز میں بہت زیادہ شرکت کیا کرتے تھے ایک دن آئے تو مسجد کے دوسرے طبقے پر آقا بہجت کی نماز میں مشغول ہوئے میں ان کے پاس آیا اور سلام کیا تو شہید نے مجھ سے ایک ایسی بات کہی جو میرے لیے بڑی عمدہ اور پسندیدہ تھی میں بڑا خوش ہو گیا کہ آقا کریمی آقا بہجت سے اس درجہ آشنا ہیں۔
انہوں نے یہ کہا کہ انسان خیال کرتے ہیں کہ یہ لوگ کچھ نہیں جانتے اور اشارہ آقا بہجت کی طرف کیا جو نماز میں گریہ کر رہے تھے اور کہا یہ تو سب کچھ جانتے ہیں میں نے خیال کیا کہ آقا کریمی نے ایک ایسی جگہ تلاش کر لی ہے جہاں وہ اپنے غم و غصہ اور مشکلات پر قابو پا کر صبر و استقامت کے ساتھ زندگی گزارنے کا طریقہ جان گئے وہ جان گئے ہیں کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو لوگوں کی مشکلات کو جان لیتے ہیں آقا کریمی کی اس بات نے مجھے بڑی ڈھارس اور پختگی بخش دی۔