قتل کی تین قسمین هین :
۱۔ قتل عمدی اور وہ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی کو قتل کے ارادے سے ناحق قتل کرے ۔
۲۔ قتل شبہ عمد اور وہ یہ ہے کہ انسان کسی شخص کو قتل کے علاوہ کسی دوسرے قصد سے کوئی صدمہ پہنچائے جس سے وہ مر جائے مثلا ً کسی کو عصا کے ذریعے مارے پیٹے کہ جو غالبا ًٍ قتل کا آلہ شمار نہیں ہوتا ۔
۳۔ قتل خطائی اور وہ یہ ہے کہ انسان کسی شخص کو قتل کے قصد کے بغیر اور کسی قسم کا صدمہ پہنچانے کے ارادے کے بغیر کوئی ایسا کام کرے جس سے وہ مر جائے مثلا ً کسی حیوان کی طرف پتھر پھینکے لیکن اتفاق سے کسی انسان کو لگ جائے اور وہ مر جائے ۔
(۴۶۷) اگر کوئی شخص جان بوجھ کر ناحق کسی کو قتل کرے تو مقتول کے ولی کو یہ اختیار ہے کہ وہ قاتل کو معاف کر دے یا اسے قصاص کرے یا مقررہ مقدار کے مطابق س سے دیت لے لیکن اگر قتل خطائی ہو تو اس صورت میں مقتول کے ولی کو قصاص لینے کا حق نہیں ہے لیکن وہ دیت لے سکتا ہے ۔
(۴۶۸) اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کسی کو ناحق قتل کرے تو معاف کئے جانے یا دیت لینے کی صورت میں وہ قاتل توبہ کرنے کے علاوہ کفارہ کے عنوان سے دو ماہ روزہ رکھے اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے اور ایک غلام آزاد کرے گا ۔
(۴۶۹) اگر حاملہ عورت کوئی ایسا کام کرے جس سے اس کا بچہ ساقط ہو جائے تو مقررہ تفصیل کے مطابق اس کی دیت اس کے وارث کو ادا کرے گا اور ماں کو اس دیت میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا ۔
(۴۷۰) اگر کوئی شخص کسی حاملہ عورت کو قتل کرے تو وہ ماں اور بیٹے دونوں کی دیت ادا کرے گا۔