ایک شخص آقا بہجت کی خدمت میں آیا اور ان سے نصیحت طلب ہوا فرمایا کتاب معراج السعادة لاو اور اس کا صرف ایک صفحہ روزانہ پڑھا کرو اور اس پر عمل کیا کرو ایک صفحہ سے زیادہ ہرگز نہیں اس شخص نے معراج السعادة حاصل کی اور اس کا ایک صفحہ روزانہ پڑھنا شروع کر دیا جہاں کہیں مشکل پیش آتی آقا کی خدمت میں آکر وضاحت طلب کرتا اور آپ وضاحت فرما دیتے تھے۔
دن گزرتے رہے آخر کار ایک عرصہ کے بعد اس نے حاضر ہو کر عرض کیا آقا جان میں نے آپ کی ہدایت کے مطابق روزانہ ایک ایک صفحہ پڑھ کر ساری کتاب ختم کر لی ہے میں بھی وہاں موجود تھا آقا نے فرمایا بہت خوب بہشت میں جانے کے لیے تیار ہو گئے ہو اس نے اس بات میں سر ہلایا تو آقا صاحب نے ان کے لیے ایک پروگرام بنا کر دیا پھر مجھے علم نہیں ہو سکا کہ ان کے درمیان کیا خصوصی سلسلہ چلتا رہا۔
آقا بہجت کے پاس اکثر اوقات ایسے لوگ آتے تھے جن کے ظاہری حالات ٹھیک نہیں ہوتے تھے لیکن وہ دور سے آشنا ہوتے تھے کچھ لوگوں کی اہم حاجات ہوتیں تھیں اور کچھ اپنے خانگی معاملات میں پریشان ہوتے تھے اور یہ سب ادہر ادہر ہر طرف سے مایوس ہو کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے تا کہ آپ سے کوئی دعا اور نصیحت حاصل کریں آپ بڑی ہمدردی اور محبت کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہوتے تھے اور ان کی دل جوئی فرماتے تھے۔
آقا بہجت لوگوں کے لیے ایک پناہ گاہ اور جائے امن تھے ایسے لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آتے اور بعض کو دیکھ کر فرماتے بشر کم اللہ با الجنة خدا تمہیں بہشت کی خوشخبری دے کبھی ایسا ہوتا کہ کوئی شخص آکر اپنی کسی مشکل کے سلسلے میں رہنمائی طلب کرتا آپ فرماتے اگر میں تمہیں تمہاری مشکل اور اس کے حل کا طریقہ بتادوں تو کیا دو گے ایک رطل سونا دو گے یا ایک بالٹی سونا تجھے کیا منظور ہے۔
وہ کہتا آقا نہیں فرماتے دو بالٹیوں کے برابر سونا دو گے وہ کہتا نہیں فرماتے دو بالٹیاں کیا ہیں جو بات میں تمہیں بتانے والا ہوں وہ اتنی قیمتی ہے کہ اگر اس کے بدلے میں ساری دنیا بھی مجھے پیش کر دو تو اس کی کچھ حیثیت نہیں میری بات سن رہے ہو کہ میں کیا کہہ رہا ہوں پھر انہیں ایک جملہ سکھا دیتے تھے۔