مرکز

در حال بارگیری...
توضیح المسائل

وطن

(٢٤٤) جس جگہ کو انسان اپنی رہائش کے طور پر اور اس میں زندگی بسر کرنے کیلئے منتخب کرتا ہے وہ اس کا وطن ہے چاہے وہ اس کی جائے پیدائش ہو اور ماں باپ کا وطن ہو یا اس جگہ کو خود اس نے اپنی سکونت کیلئے اختیار کیا ہو پس انسان کا وطن بنا براقویٰ وہ جگہ ہے جس کو عرف میں لوگ اس کا وطن سمجھیں اور یہ لازم نہیں ہے کہ وہاں اس کی کوئی ملکیت ہو یا وہ چھ ماہ تک اسی جگہ رہ چکا ہو بلکہ یہی کہ وہ جگہ عرف عام میں اس کا وطن محسوب ہوتی ہو کافی ہے ۔

(٢٤٥) ایک شخص دو جگہ رہتا ہے مثال کے طور پر چھ ماہ ایک شہر میں اور چھ ماہ دوسرے شہر میں رہتا ہے تو دونوںاس کے وطن ہیں نیز اگر دو سے زیادہ مقامات کو اپنی سکونت کیلئے اختیار کرتا ہے تو یہ سب کے سب اس کا وطن شمار ہوں گے اور اس صورت میں اگر بیوی اپنے شوہر کے ساتھ ساتھ رہتی ہو تو''وطن '' کے مسئلہ میں وہ اپنے شوہر کے تابع ہو گی اگر دو وطن کے درمیان شرعی مسافت کے برابر فاصلہ ہوتو انسان درمیانی فاصلے میں نماز قصر پڑھے گا ورنہ کسی دوسری صورت میں پوری نماز پڑھے گا ۔

(٢٤٦) اگر مسافر کسی جگہ دس دن ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہو چنانچہ اگر ایک چار رکعتی نماز ادا کرنے سے قبل اس کا ارادہ بدل جائے یا وہاں رہنے کے سلسلے میں متردد ہو جائے تونمازقصر پڑھے گا اور اگر ایک چار رکعتی نمازپڑھنے کے بعداس کا ارادہ تبدیل ہو جائے یا اس میں متردد ہو جائے تو جب تک وہاں رہے گا پوری نماز پڑھے گا ۔

(٢٤٧) اگر مسافر نے دس روز تک ایک جگہ رہنے کا قصد کرنے کے بعد روزہ رکھ لیا ہو اور ظہر کے بعدوہاں رہنے سے منصرف ہو جائے تو اس صورت میں اگر وہ ایک چار رکعتی نماز پڑھ چکا ہے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور جب تک وہاں رہے گا اپنی نمازیں پوری پڑھے گا اور اگر ایک چار رکعتی نماز نہ پڑھی ہو تو اس دن کا روزہ صحیح ہے لیکن نمازیں قصر پڑھے گا اور بعد کے دنوں میں روزہ بھی نہیں رکھے گا۔

(٢٤٨) اگر مسافر نے دس روز تک ایک جگہ رہنے کا قصد کیا ہو تو وہاں دس روز سے زیادہ رہنے کی صورت میں جب تک دوبارہ سفر اختیار نہیں کرتا پوری نماز پڑھے گا اور دس روز کے قیام کا دوبارہ قصد کرنا لازم نہیں ہے ۔

تازہ ترین مضامین

پروفائلز